اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کرپشن پاکستان کو دیمک کی طرح چاٹ چکی ہے اور اس حوالے سے اعلیٰ عدلیہ اور نیب جیسے ادارے میدان عمل میں اتر چکے ہیں جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)بھی ملک کو کھانے والی اس عفریت کے خلاف سینہ سپر ہے اور ایسے میں منی لانڈرنگ کیس میں جعلی و بے نامی اکائونٹس کی تحقیقات جاری ہیں۔ ایسے میں کئی شہریوں کے اکائونٹس میں
اربوں روپے کی ٹرانزیکشن ان کے علم میں لائے بغیر کر کے گڑ بڑ گھوٹالہ کیا گیا ہے جس کے اصل ملزمان تک پہنچنے کیلئے تفتیش جاری ہے۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں جعلی و بےنامی اکاؤنٹس کی تحقیقات کے دوران ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اور کراچی کے ایک شہری عدنان جاوید کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا ہے۔ذرائع ایف آئی اے نے بتایا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے شہری سے پوچھا کہ آپ کے اکاؤنٹ میں 8 ارب روپے کہاں سے آئے؟ جس پر شہری نے جواب دیا کہ میں نے زندگی میں کبھی 8 عرب ایک ساتھ نہیں دیکھے 8 ارب کہاں سے آئے مجھے کیا معلوم۔ذرائع کے مطابق کراچی میں کمپیوٹر کے کاروبار سے وابستہ شہری نے نجی بینک میں لکی انٹرنیشنل کے نام سے اپنے تین کمپنی اکاؤنٹس کھولے تھے۔اکاؤنٹ کھولتے وقت شہری نے 5 ہزار روپے جمع کروائے، شہری کا موقف ہے کہ اس نے اکاؤنٹ کھولنے کے بعد کبھی بیلنس چیک ہی نہیں کیا۔منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے دوران اچانک سے ایف آئی اے کا سوالنامہ عدنان جاوید پر بم بن کر گرا۔متاثرہ شہری کے نام سے جعلی اکاؤنٹ بنواکر اس کے اکاؤنٹ میں 8 ارب جمع کروادیئے گئے۔تحقیقات کے دوران متاثرہ شہری نے پہلے کراچی اور پھر اسلام آباد ایف آئی اے کو بیانات ریکارڈ کروائے، پھر اسے ڈی جی ایف آئی اے کے روبرو پیش کیا گیا جہاں یہ مکالمہ ہوا اور پھر سپریم کورٹ میں اسے بیان کےلیے بھی پیش کیا گیا۔