اسلام آباد (آن لائن) مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی زیر صدارت ماڈل ٹاؤن لاہور میں ہونیوالے پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی‘ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کیلئے رانا مشہود نے حمزہ شہباز شریف کا نام پیش کیا مگر سینئر لیگی قیادت نے اس پر اعتراض کیا‘ خواجہ آصف ‘ پروفیسر احسن اقبال اور دیگر نے یہ تجویز پیش کی کہ پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت کو ٹف ٹائم دینا ہے تو خواجہ سعد رفیق کو اپوزیشن لیڈر بنایا جائے
میاں شہباز شریف نے بطور لیگی صدر اس تجویز کو ویٹو کیا کہ اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز ہی ہو نگے ۔ ن لیگ میں بننے والے فارورڈ بلاک سے میاں شہباز شریف متفکر نظر آئے انہوں نے سینئر لیگی قیادت کو حکم دیا کہ ہر صورت فارورڈ بلاک کو ببنے سے روکا جائے۔ ناراض لیگی ارکان سے ملا جائے اور ان کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جائے۔ اس سلسلے میں سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کو اہم ذمہ داریاں دے دی گئیں۔ اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ اتحاد کرکے اپوزیشن کرنے سے مستقبل میں ن لیگ کی سیاست پر کیا اثرات مرتب ہوں گے اجلاس میں موجود سینئر لیگی قیادت نے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ لیگی کارکن اس فیصلے کو تنقیدی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ بہر حال خواجہ سعد رفیق نے تجویز پیش کی کہ اس وقت ن لیگ کے بہترین مفاد میں ہے کہ پیپلزپارٹی اور دوسری اتحادی جماعتوں سے مل کر اپوزیشن کی جائے۔ پارلیمانی پارٹی نے قومی اسمبلی میں قائد ایوان کیلئے میاں شہباز شریف کو نامزد کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ قائد ایوان کیلئے زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کئے جائیں۔ تاکہ تحریک انصاف پر اپوزیشن کا دباؤ برقرار رہے۔ ن لیگ کے قائد میاں محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی رہائی کیلئے تمام قانونی اور سیاسی آپشنز پر غور کیا گیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ قائد ایوان کے انتخابات کے بعد یہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا کہ رہائی کیلئے احتجاجی تحریک کے ساتھ ساتھ قانونی چارہ جوئی بھی کی جائے گی۔