اتوار‬‮ ، 16 جون‬‮ 2024 

شانگلہ، این اے 10 عام انتخابات معمہ بن گیا،انتخابات کالعدم ہوئے یا نہیں ،سیاستی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھ گئیں

datetime 6  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

الپوری ( آن لا ئن) شانگلہ، این اے 10 عام انتخابات معمہ بن گیا ،انتخابات کالعدم ہوئے یا نہیں ،سیاستی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھ گئیں ،الیکشن کمیشن شانگلہ فیصلے سے لاعلم ،سیاسی جماعتوں کے رہنماء اور ووٹرز تذبذب کا شکار ،ائے روز میڈیا پر این اے 10کے حوالے سے مختلف خبروں نے شانگلہ میں عجیب صورتحال پیدا کردی،خواتین ووٹرز کے ٹرن اؤٹ کی کمی کے بنیاد پر الیکشن کالعدم ہوا ہے یا نہیں ، یہ تا حال واضح نہیں ہوسکا ،

اگر بالفرض محال الیکشن کالعدم تصور کیا جائے تو پھر دوبارہ الیکشن کس طریقے سے کیا جاسکتا ہے، صرف مختص کردہ پولنگ سٹیشنوں پر خواتین کے اانتخابات ہونگے یا پورے حلقہ میں صرف خواتین کے الیکشن کرائے جائیں گے اور یا پھر سے مکمل حلقہ دوبارہ انتخاب کے زد میں لایا جائیگا ، یہ بات تاحال واضح نہیں کی گئی ہے البتہ شانگلہ کے سول سوسائیٹی ، سیاسی رہنماؤں اور میڈیا کے تبصرے باہم مختلف ہیں ،کسی کا ذہن ہے کہ الیکشن دوبارہ نہیں ہوگا،کوئی صرف خواتین کے انتخاب کو دوبارہ کرنا سمجھتا ہے تو کوئی حلقہ این اے 10کے تمام ووٹرز کے دوبارہ الیکشن کیلئے قیاص ارائی کرتے ہیں، شانگلہ کے الیکشن کمیشن اس تمام تر صورتحال سے لاعلم ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ اس حوالے سے ان کے ساتھ کسی قسم کا تحریری رابطہ نہیں ہوا ہے ۔الیکشن صرف شانگلہ میں ہونگے یا اس قسم کے کمی کے حامل اضلاع کوہستان ، تور غر میں بھی الیکشن کرائے جائیں گے یا نہیں ۔پاکستانی تاریخ کا پہلا الیکشن ہوگا جس کے نتائج اتنے زیادہ عرصہ تک پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکے،حلقہ این اے 10شانگلہ میں خواتین کے ٹرن آؤٹ کی کمی کے خلاف اے این پی کے نامزد امیدوار برائے این اے 10شانگلہ حاجی سدید الرحمان نے الیکشن کمیشن میں بھی چیلنج کیا ہے ۔آج الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کامیاب ہونے والے امیدواران کے نوٹیفکیشن جاری کیا جائیگااگر اس میں شانگلہ سے منتخب مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عباد اللہ کا نام بھی شامل تھا تو تمام تر چہ میگوئیاں اپنے اختتام کے پہنچے گی

اگر نہ ہوا تو بھی شانگلہ کی سیاسی حلقے ایک مرتبہ پھر گرم ہونگے۔ یاد رہے کہ شانگلہ میں اس وقت قومی نشست مسلم لیگ ن کے امیدوار ڈاکٹر عباد اللہ کے نام ہوا ہے جبکہ اسی قومی حلقے پر عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی سدید الرحمان رننگ پوزیشن میں رہے ، شانگلہ کے پہلے صوبائی حلقہ سے پی ٹی ائی کے شوکت یوسف زئی نے میدان مارا ہے جبکہ دوسرے صوبائی حلقہ عوامی نیشنل پارٹی کے نصیب میں آیا، شانگلہ کے سیاسی صورتحال تویوں شروع ہی سے واضح نہیں تاہم اس مرتبہ تینوں جماعتوں کو نمائندگی ملی ہے جبکہ متحدہ مجلس عمل جو کافی عرصہ پہلے شانگلہ کی سیاسی تک و دؤ میں سبقت لے چکی تھی اس بار اپنا لوہا منوانے میں کامیاب نہ ہوسکے ، آج الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جانب سے نوٹیفیکیشن کے منتظر سیاسی ورکرز خود بھی دوبارہ الیکشن کے حامی نظر نہیں آرہے اور وہ اپنی گفتگو میں دوبارہ الیکشن کے مخالف لگ رہے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…