اسلام آباد (آن لائن) میاں نواز شریف کو جیل سے احتساب عدالت تک پیشی پر لانا نگران حکومت اور سیکیورٹی اداروں کیلئے چیلنج بن گیا‘ نگران حکومت نے اپنی جان چھڑانے کیلئے نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت انتخابات کے بعد رکھوائی‘ 30 جولائی کو نگران حکومت کی مدت پوری ہورہی ہے اور آنیوالی حکومت اس کی ذمہ دار ہوگی کہ
وہ سابق وزیراعظم کو کس طرح سیکیورٹی دیتی ہے۔ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت تک پیشی پر لانا نگران حکوتم اور ایک اہم ادارے نے اپنے لئے درد سر قرار دیا۔ ایک اہم شخصیت نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ ریفرنسز کی سماعت کی تاریخ آگے لے جانے کے پیچھے یہی منطق ہے کہ میاں نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت جب پیشی پر لایا جائے تو خدانخواستہ کوئی ناشگوار واقعہ ہوجائے تو نگران حکومت کے ساتھ ساتھ نیب ب بھی پھنس سکتی ہے۔ گرفتاری سے قبل نواز شریف اپنی ذمہ داری پر عدالت میں پیش ہوتے تھے اس لئے تمام سیکیورٹی اداروں کی سر دردی نہیں تھی۔ ان کی گرفتاری اب ریاست کیلئے درد سر بن گئی ہے اس لئے ریاست چاہتی ہے کہ نئی حکومت بننے تک کسی بھی قسم کا کوئی رسک نہ لیا جائے۔ احتساب عدالت میں اس وقت نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت ہورہی ہے گرفتاری کے بعد نگران حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا کہ نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہی ہوگی جو آئین اور قانون کے خلاف تھا تاہم احتساب عدالت نے اگلی سماعت کی تاریخ جب 30 جولائی دی تو نگران حکومت نے سکھ کا سانس لیا اور نوٹیفکیشن واپس لیا۔
نگران حکومت کی مدت 30 جولائی کو ختم ہورہی ہے۔ 30 جولائی کے بعد نئی حکومت بن جائے گی اور نواز شریف کی سیکیورٹی کی ذمہ دار وہ ہوگی ۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف عدلاتوں سے جو فیصلہ آیا ہے وہ کمزور بنیادوں پر ہوا ہے ممکن ہے انتخابات کے بعد نواز شریف کی ضمانت ہوجائے گی۔ )