کراچی(این این آئی)کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ ڈیٹا کوانتخابی فہرست تسلیم نہ کیے جانے کے سبب 15 مئی سے 20 جولائی کے درمیانی عرصہ میں 18 برس کی عمرکوپہنچنے والے ڈھائی لاکھ نوجوان ووٹ نہیں ڈال سکیں گے،سیاسی جماعتوں کے مطالبہ کے باوجود الیکشن کمیشن نے نادرا کے شناختی کارڈ ریکارڈ کوانتخابی فہرست کا حصہ بنانے اورتسلیم کرنے سے انکارکردیا تھا۔
عام انتخابات 2018 میں لاکھوں اوورسیز پاکستانیوں ،80 ہزار قیدیوں ،نیا شناختی کارڈ بنوانے والے ٹوکن کے حامل تین لاکھ افراد کی طرح اپنی تاریخ پیدائش کے اعتبار سے 15 مئی دوہزاراٹھارہ سے 20 جولائی 2018 کے درمیانی عرصہ میں اٹھارہ برس کی عمرکوپہنچنے والے تقریبا ڈھائی لاکھ نوجوان بھی ووٹ کاسٹ کرنے سے محروم رہیں گے ۔ عام انتخابات 2018 کے لیے انتخابی فہرستوں کی تیاری کے پرانے طریقہ کارکے تحت عام انتخابات سے دوماہ قبل اٹھارہ برس کی عمرکوپہنچنے والے نوجوان ووٹرز بننے کے اہل نہیں ہیں ۔ سیاسی جماعتوں نے انتخابی اصلاحات کی تیاری کے دوران الیکشن کمیشن سے پرزورمطالبہ کیا تھا کہ کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے ڈیٹا کوووٹرزفہرست تسلیم کیا جائے اورانتخابات سے 10 روز قبل تک تمام کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے حامل افراد کوووٹرتسلیم کرکے انہیں ووٹ کاسٹ کرنے کا حق دیا جائے ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹرز فہرستوں کی تیاری کے پرانے طریقہ کارکے پیش نظر 15 مئی 2018 کے بعد اٹھارہ برس کی عمرکوپہنچنے اورشناختی کارڈ بنوانے والے ڈھائی لاکھ سے زائد نوجوان ووٹ کاسٹ نہیں کرسکیں گے اورانہیں ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کی ووٹرز فہرستوں میں نام کے اندراج اورآئندہ الیکشن کا انتظارکرنا ہوگا۔