اسلام آباد(آن لائن)سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے بعد کسی بھی سیاسی جماعت کو اکثریت نہیں ملے گی۔ تحریک انصاف قومی اسمبلی میں زیادہ نشستیں لے گی تاہم وہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہو گی اور آزاد امیداروں کی منڈی لگے گی۔ ملک کو درپیش خطرات اور اقتصادی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
موجودہ درپیش مسائل سے کوئی بھی سیاسی جماعت اکیلے نمٹنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کے دوران کیا۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ جیب کے نشان کا کسی ادارے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ایک جانا پہچانا نام ہے جس کی وجہ سے بہت سارے امیدواروں نے لیا۔ تاہم یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ جیپ کا نشان لینے والے بہت سارے امیدواروں کی ضمانت ضبط ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ جیپ کا انتخابی نشان لینے والوں کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کا مشکل ترین الیکشن ہے اور انتخابات میں کامیابی کے بعد حکومت بنانے والی پارٹی کو مشکل ترین اقتصادی صورتحال کا سامنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد حالات 1970ء سے بھی بدتر ہوں گے۔ تاہم کوئی بھی سیاسی جماعت ان حالات پر فوکس نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف قومی اسمبلی کی سطح پر انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں لے گی تاہم وہ سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں کر پائے گی۔ تاہم صوبے کی سطح پر زیادہ سیٹس حاصل نہیں کر پائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کو قومی اسمبلی میں کم سیٹیں ملیں گی جبکہ پیپلز پارٹی تیسرے نمبر پر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو بہت زیادہ مشکات کا سامنا ہے اور مجھے تمام تر حالات کا پتہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دشمنوں کی ہمارے بارے میں جو سٹریٹجی ہے اس پر ہم عمل پیرا ہیں بھارت اندرونی سطح پر ہمیں مسائل سے دوچار کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ الیکشن میں کسی بھی سیاسی پارٹی کو واضح مینڈیٹ نہیں ملے گا اور اس کے بعد آزاد امیدواروں کے خرید و فروخت کی منڈی لگے گی اور اس کے نتیجے میں جو حکومت قائم ہو گی وہ پاکستان کے مسائل حل کرنے کے قابل نہیں ہو گی۔ تاہم میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ میں کسی بھی منڈی کا حصہ نہیں بنوں گا۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہندوستان نے ہوشیاری کے ساتھ گزشتہ15سالوں سے پاکستان کے بارے میں یہ پالیسی بنائی ہے کہ پاکستان کو ریگستان میں تبدیل کیا جائے اور اس حوالے سے مشرف حکومت، پی پی اور ہماری حکومت نے کچھ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی صورتحال بہت خراب ہے چین کی حکومت نے ہمیں بار بار کہا کہ پہلے اپنے آپ کو معاشی طور پر مضبوط کریں پھر جھگڑے کرو تاہم کسی حکومت نے اس پر غور نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر130پر پہنچ چکا ہے اور اس کے نتیجے میں مہنگائی کا ایک طوفان آنے والی حکومت کو برداشت کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں پیسہ نہیں ہے تجارتی خسارہ18ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے ۔ نئی حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور عوام کے مطالبات کس طرح حل کرے گی اور ایسے حالات میں حکومت اپنے اراکین اسمبلی کو بھی دیکھے گا۔ جبکہ اپوزیشن بھی ٹانگیں کھینچنے میں مصروف ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں عجیب صورتحال دیکھ رہا ہوں اور کوئی بھی اس صورتحال کو کنٹرول نہیں کر سکے گا۔ کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس ملک کو سنبھالنے کی پالیسی نہیں ہے اور ایک خوفناک صورتحال دیکھ رہا ہوں
اللہ کرے کہ پاکستان کی حالت میں بہتری آئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس ملک کی بہتری کے لئے کوئی پالیسی نہیں ہے ۔ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف بھی آنے والے چیلنجز کو حل کرنے کے لئے کوئی پالیسی نہیں دے رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان صرف کرپشن کو ختم کرنے کی باتیں کر رہے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی موجودہ لیڈر شپ کے پاس مسائل کو حل کرنے کی کوئی کیپسٹی نہیں ہے تاہم بلاول بھٹو نے بہت زیادہ کوشش کی ہے اور محنت کی ہے تاہم پنجاب میں پیپلز پارٹی کو اکثریت نہیں مل سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مضبوط حکومت کی ضرورت ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کے درمیان اتحاد کی ضرورت ہے ۔ جو کہ اس وقت دور دور تک نظر نہیں آ رہی ہے اور اگلی حکومت چوں چوں کا مربہ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے درپیش مسائل کے حل کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کے اتحاد کی ضرورت ہے اور حالات سے نمٹنے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہونا ہوگا۔