اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے 12جولائی سے دو روز پہلے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا ریلی کے ذریعے ائیر پورٹ پر استقبال نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا تفصیلات کے مطابق شہباز شریف نے نواز شریف کے استقبال کیلئے جانے والی 12جولائی کو
ائیر پورٹ جانے والی ریلی کا پروگرام 2روز قبل منسوخ کردیا تھا اور 12جولائی کو مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماؤں خواجہ آصف،پرویز رشید ،خواجہ سعد رفیق ،مشاہد حسین سیداور مشاہد اللہ خان کو بھی فیصلے سے مشاروت آگاہ کردیا تھا جس پر خواجہ آصف ،پرویز رشید اور مشاہد حسین نے فیصلہ ماننے سے انکار کردیا تھا لیکن پارٹی قائد کے اٹل فیصلے کے بعد انہیں مجبوراً سرخم ہونا پڑا لیکن مشاہد اللہ خان نے شہباز شریف کے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا اور اپنے چند کارکنوں کے ساتھ قائد کے استقبال کیلئے ائیر پورٹ پہنچے اور شہباز شریف متعدد رہنماؤں کے ہمراہ ائیر پورٹ سے 5کلو میٹر دور جوڑے پل پر ہزاروں کارکنوں کے ساتھ کھڑے رہے اس کے علاوہ انہیں آئی جی پنجاب کلیم امام نے بھی شہباز شریف کو ائیر پورٹ پہنچنے کی صورت میں سنگین خطرات سے آگاہ کردیا تھا اور ریلی کے دوران شہباز شریف اور آئی پنجاب کا ٹیلی فونک رابطہ بھی مسلسل برقرا رہا واضح رہے کہ شہباز شریف کی جانب سے جب پارٹی سینئر رہنماؤں کو نواز شریف کا استقبال نہ کرنے کی نوید سنائی گئی تو خواجہ سعد رفیق نے قطر میں بھی رابطہ کیا کے پارٹی کی جانب سے ایسا پروگرام بنایا جارہا ہے کہ جس پر شہباز شریف کافی ناراض ہوئے اور سعد رفیق سے کہا کہ پارٹی قائد ہونے کے باوجود قطر سے کیوں رابطے کیے گئے