اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ میاں نواز شریف جیل میں ملاقات کے موقع پر اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی صحت کے بارے میں پوچھتے رہے لیکن ہمارے پاس انہیں بتانے کے لیے کچھ بھی نہیں تھا، حمزہ شہباز نے کہا کہ مجھے اپنی بہن کو جیل میں ملنے پر بہت تکلیف ہوئی،
انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کو دل کی تکلیف ہے، حمزہ شہباز نے کہا کہ میاں نواز شریف کو جیل میں پتلا میٹرس دیا گیا، ان کو زمین پر سونا پڑا اور ان کا باتھ روم استعمال کے قابل نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف میرا لیڈر ہے میرے باپ کی طرح ہے اور ان سے پیار کا رشتہ ہے، حمزہ شہباز نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ میاں نواز شریف کو پہلے بھی اللہ نے سر خرو کیا تھا آج بھی وہ سرخرو ہوں گے اور 25 جولائی 2018ء کو قوم میاں نواز شریف کے حق میں فیصلہ دے گی، حمزہ شہباز نے بتایا کہ مریم نواز نے کہا کہ والد تین دفعہ اس ملک کے وزیراعظم رہے ہیں اور انہیں سہولتیں نہیں ملیں گی تو انہیں بھی ان کی کوئی ضرورت نہیں۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ آج مجھ پر اور میرے والد پر دہشت گردی کا مقدمہ بن گیا ہے، انہوں نے کہا کہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا ہے، قربانیاں رنگ لائیں گی۔ انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان دوبارہ دہشت گردی کی زد میں آ گیا ہے، حمزہ شہباز نے کہا کہ میاں نواز شریف پاکستان کے لیے واپس لوٹے ہیں اور مشاورت کی بات نواز شریف کا ذاتی ایجنڈا نہیں اگر ان کا ذاتی ایجنڈا ہوتا تو وہ واپس نہ آتے۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ ہم انتخابات میں تحفظات کے باوجود جا رہے ہیں، اگر ملک میں شفاف انتخابات نہیں ہوتے تو یہ پاکستان کے لیے اچھا نہیں ہوگا، انہوں نے کہا کہ ان تحفظات کا اظہار اسفند یار ولی اور بلاول بھٹو بھی کر چکے ہیں، اگر دھاندلی سامنے آئی تو ان سب سے بات کریں گے، انہوں نے کہاکہ ہم کسی صورت بھی جمہوریت کو خطرے میں نہیں پڑنے دیں گے، ہمارے ملک میں 33 سال آمریت رہی ہمیں ماضی سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔