پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک)ہارون بلور کی میت لے جانیوالی ایمبولینس پر بیٹھے ان کے بیٹے دانیال بلور کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل، دانیال بلور ایمبولینس پر بیٹھ کر ’’زندہ ہے بلور زندہ ہے‘‘کے نعرے لگاتے رہے، سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے نوجوان دانیال بلور کی ہمت اور حوصلہ کوخراج تحسین ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات پشاور کے علاقہ یکہ توت میں اے این پی کی کارنر میٹنگ
میں خودکش حملے کے نتیجے میں اے این پی کے رہنما و انتخابی امیدوار ہارون بلور سمیت 20افراد شہید ہو گئے ہیں ، سکیورٹی اداروں کے مطابق اے این پی کی کارنر میٹنگ میں ہونیوالا دھماکہ خودکش تھا اور خودکش حملہ آور کا ٹارگٹ ہارون بلور تھے۔ دھماکےکے بعد امدادی کارروائیاں شروع کرتے ہوئے لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ دھماکے کے بعد اطلاعات آئیں کہ ہارون بلور کے بیٹے دانیال بلور بھی اپنے والد کے ساتھ اس خودکش حملے میں جام شہادت نوش کر گئے ہیں تاہم بعد میں یہ خبر غلط نکلی اور بلور خاندان کی جانب سے اس خبر کو غلط قرار دیتے ہوئے دانیال بلور کے محفوظ رہنے کا اعلان کیا گیا۔خودکش حملے کے وقت دانیال بلور اپنے والد کے ساتھ نہیں تھے بلکہ وہ دھماکے سے کچھ دیر بعد جائے وقوعہ پر پہنچے اور ہارون بلور کی میت لے جانیوالی چھت پر بیٹھ گئے اور اس موقع پر نوجوان دانیال بلور نے عزم و ہمت کی مثال قائم کرتے ہوئے والد کی میت لے جانیوالی ایمبولینس کی چھت سے ’’زندہ ہے بلور زندہ ہے‘‘کے نعرے لگانا شروع کر دیئے۔ دانیال بلور کی ایمبولینس کی چھت پر بیٹھ کر نعرے لگانے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے اور سوشل میڈیا صارفین دانیال عزیز کے جذبے اور ہمت و حوصلے کو سراہتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کر رہے ہیں جنہوں نے اس موقع پر بھی ہمت اور حوصلہ قائم رکھتے ہوئے والد کو
مشن کو جاری رکھا۔ ہارون بلور کے صاحبزادے دانیال بلور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں بھی اپنے والد کے ساتھ شانہ بشانہ جلسوں میں کھڑا ہوتا تھا۔ آپ سب کو معلوم ہے کہ الیکشن کا ماحول ہے، ہماری پارٹی کی پوزیشن بہت اچھی تھی، بڑی بھاری اکثریت سے یہ الیکشن ہمارا ہونا تھا۔دانیال بلور نے کہا کہ مجھے اس بات کا افسوس ہے کہ میں آج اپنے والد ہارون بلور کے
ساتھ نہیں تھا ۔دانیال بلور نے کہا کہ اس میں بھی اللہ تعالیٰ کی کوئی مصلحت ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعہ سے 2،4 منٹ پہلے میرے ایک دوست کو ان کا فون آیا،میں اس وقت اپنے دوست کے ساتھ ہی موجود تھا، انہوں نے فون پر کہا کہ 11 بج گئے ہیں تم لوگ آ جاؤ، ہم وہاں سے نکلے اور جلسہ گاہ کی طرف جا ہی رہے تھے کہ 2 منٹ کے اندر اندر دھماکہ ہو گیا جس کی اطلاع ہمیں راستے میں ملی
اور ہم نے اپنا رخ لیڈی ریڈنگ اسپتال کی جانب موڑ لیا۔دانیال بلور نے اس موقع پر اے این پی کے ورکرز اور پاکستانی عوام کے ساتھ ساتھ فوج اور سکیورٹی اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں ورکرز ، پاکستانی عوام اور فوج کیساتھ تمام سکیورٹی اداروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میں آپ کا احسان نہیں اُتار سکتا لیکن یہ بات میں ضرور آپ کو کہہ سکتا ہوں کہ شہید بشیر بلور اور شہید ہارون بلور کے نقش قدم پر چلتے ہوئے میری جان بھی اگر اس شہر پشاور اورپاکستان اور اس کے عوام کے لیے کیلئے حاضر ہے اور میرا بھی خون حاضر ہے۔