اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ساغر صدیقی کا مزار تجاوزات قرار دیکر مسمار کر دیا گیا۔ مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا پہلا قومی ترانہ لکھنے والے معروف فقیر شاعر ساغر صدیقی کوزندگی میں جبر مسلسل سہنے کے بعد مرنے کے بعد بھی جبرکا سامنا، میانی صاحب قبرستان کی انتظامیہ نے تجاوزات کے خلاف ااپریشن کے نام پر فقیر شائع ساغر صدیقی کے مزار کو بھی نہ بخشا،
تجاوزات قرار دیکر مسمار کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق میانی صاحب قبرستان لاہور کی انتظامیہ نے پاکستان کا پہلا قومی ترانہ لکھنے والے اور فقیر منش شاعر ساغر صدیقی کا مزار تجاوزات قرار دیکر مسمار کر دیا ہے ۔ میانی صاحب قبرستان کی انتظامیہ نے تجاوزات کے نام پر آپریشن شروع کر رکھا ہے اور انتظامیہ کی جانب سے شروع کئے گئے اس آپریشن کی زد میں معروف فقیر منش شاعر ساغر صدیقی کے مزار پر ہونے والے سالانہ مشاعرسے سے قبل لنگر خانہ بھی مسمار کر دیا گیا ہے۔ قبرستان کمیٹی کے عملے کی جانب سے زبردستی مسماری کا سلسلہ جاری تھا کہ اس دوران ایک شہری کی جانب سے موبائل فوٹیج بنانے پر کمیٹی کے عملے نے شہری سے موبائل چھیننے کی کوشش کی اور شہری کو فوٹیج بنانے سے روک دیا۔ ساغر صدیقی کو 19جولائی 1974کو انتہائی کسمپرسی کے عالم میں سڑک کنارے وفات کے بعد میانی صاحب کے قبرستان میں دفن کیا گیا تھا، فقیر شاعر کی تربت پر ہر سال 19جولائی کو مشاعرے اور میلے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ادبی حلقوں کا کہنا ہے کہ شعور کو جلا بخشنے والے فقیر شاعر کو جبر مسلسل جیسی زندگی گزارنے کے بعد آخری آرام گاہ میں بھی جبر کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ ساغر صدیقی کو پاکستان کا پہلا قومی ترانہ لکھنے کا بھی اعزاز حاصل ہے تاہم پاکستان کا قومی ترانہ حفیظ جالندھری نے لکھا جو آج کل پڑھا اور لکھا جاتا ہے۔