بدھ‬‮ ، 19 مارچ‬‮ 2025 

بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے، عمران خان کو انتخابات میں جیت کی صورت میں وہی سب کچھ بھگتنا ہوگا جو وہ ن لیگ کیخلاف کرتے رہے، منصوبہ تیار،قیادت مریم نوازکریں گی

datetime 29  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت نے قومی احتساب بیورو کی مبینہ انتقامی کاروائیوں اور عدالتوں کے اپنے اراکین کے خلاف نا اہلی کے فیصلوں کے باوجود عام انتخابات کے بائیکاٹ کی تجویز ایک بار پھر مسترد کر دی ہے تاہم ن لیگ نے عمران خان کے جیتنے کی صورت میں ابھی سے لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کرنے اور احتجاج کی حکمت عملی مرتب کرنا شروع کر دی ہے جس کی قیادت مریم نواز کو دی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض حلقوں نے سیاسی شہید بننے کے لئے ن لیگ کو پچیس جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کا بائیکاٹ کرنے اور اعلی عدلیہ اور نیب کے خلاف ابھی سے احتجاج شروع کرنے کی تجاویز دی تھیں تاہم ن لیگ کے قائد نوازشریف ، صدر شہباز شریف سمیت سینئر رہنماوں نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور واضح کیا کہ ان کے بائیکاٹ کی صورت میں عمران خان کو کھلا میدان مل جائے گا اور یہی عمران خان اور اس کے پیچھے قوتیں چاہتی ہیں کہ وہ ن لیگ کے بائیکاٹ کی صورت میں الیکشن جیت جائے اور وزیرا عظم بن جائے اس لئے یہ تجویز رد کردی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن سے قبل چاہے جتنے بھی امیدوار نا اہل یا نیب کی جانب سے گرفتار ہوں اس کے باوجود ن لیگ الیکشن لڑے گی کیونکہ ن لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی بھی ان کی پوزیشن پنجاب میں مضبوط ہے اور عمران خان کو ٹکٹوں کی تقسیم میں نا انصافی اور جہانگیر ترین کے اختلافات کی وجہ سے نقصان پہنچے گا اور اس نقصان کا فائدہ مسلم لیگ ن کو ہوگا اس وجہ سے ن لیگ اس ساری صورت حال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے عمران خان کے جیتنے کی صورت میں ابھی سے ہی اسے ٹف ٹائم دینے کے لئے حکمت عملی مرتب کر لی ہے اور مرضی کے نتائج نہ آنے کی صورت میں ن لیگ دھاندلی کو بنیاد بنا کر لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کرے گی اور اسی طرح دھرنے دینے سمیت کئی آپشنز بھی زیر غور ہیں

جن میں ایک اہم اور بنیادی آپشن پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سے مل کر حکومت بنانے کی کوشش بھی کرنا ہے ن لیگ کے ایک سینئر رہنماء4 کا کہنا تھا کہ اگر ن لیگ ساٹھ سے ستر نشستیں لے گئی او ر پیپلز پارٹی کو چالیس سے زیادہ نشستیں مل گئیں تو متحدہ مجلس عمل ، ایم کیو ایم اور اے این پی سمیت دیگر چھوٹی جماعتوں کو ساتھ ملا کر حکومت بھی بنائی جا سکتی ہے جبکہ تحریک انصاف کے حوالے سے اس رہنماء4 کا کہنا ہے کہ وہ سو سے کم نشستیں ہی لینے میں کامیاب ہوگا یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مرکز میں حکومت نہ بننے کی صورت میں ن لیگ کا سب سے بڑا ہدف پنجاب میں حکومت بنانا ہوگا اور اس کے لئے وہ زیادہ پر امید ہیں اس حوالے سے انہوں نے دیگر جماعتوں سے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کا آپشن کھلا بھی رکھا ہوا ہے او ر اسے استعمال بھی کیا جا رہا ہے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)


قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…