پیر‬‮ ، 27 جنوری‬‮ 2025 

بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے، عمران خان کو انتخابات میں جیت کی صورت میں وہی سب کچھ بھگتنا ہوگا جو وہ ن لیگ کیخلاف کرتے رہے، منصوبہ تیار،قیادت مریم نوازکریں گی

datetime 29  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت نے قومی احتساب بیورو کی مبینہ انتقامی کاروائیوں اور عدالتوں کے اپنے اراکین کے خلاف نا اہلی کے فیصلوں کے باوجود عام انتخابات کے بائیکاٹ کی تجویز ایک بار پھر مسترد کر دی ہے تاہم ن لیگ نے عمران خان کے جیتنے کی صورت میں ابھی سے لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کرنے اور احتجاج کی حکمت عملی مرتب کرنا شروع کر دی ہے جس کی قیادت مریم نواز کو دی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض حلقوں نے سیاسی شہید بننے کے لئے ن لیگ کو پچیس جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کا بائیکاٹ کرنے اور اعلی عدلیہ اور نیب کے خلاف ابھی سے احتجاج شروع کرنے کی تجاویز دی تھیں تاہم ن لیگ کے قائد نوازشریف ، صدر شہباز شریف سمیت سینئر رہنماوں نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور واضح کیا کہ ان کے بائیکاٹ کی صورت میں عمران خان کو کھلا میدان مل جائے گا اور یہی عمران خان اور اس کے پیچھے قوتیں چاہتی ہیں کہ وہ ن لیگ کے بائیکاٹ کی صورت میں الیکشن جیت جائے اور وزیرا عظم بن جائے اس لئے یہ تجویز رد کردی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن سے قبل چاہے جتنے بھی امیدوار نا اہل یا نیب کی جانب سے گرفتار ہوں اس کے باوجود ن لیگ الیکشن لڑے گی کیونکہ ن لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی بھی ان کی پوزیشن پنجاب میں مضبوط ہے اور عمران خان کو ٹکٹوں کی تقسیم میں نا انصافی اور جہانگیر ترین کے اختلافات کی وجہ سے نقصان پہنچے گا اور اس نقصان کا فائدہ مسلم لیگ ن کو ہوگا اس وجہ سے ن لیگ اس ساری صورت حال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے عمران خان کے جیتنے کی صورت میں ابھی سے ہی اسے ٹف ٹائم دینے کے لئے حکمت عملی مرتب کر لی ہے اور مرضی کے نتائج نہ آنے کی صورت میں ن لیگ دھاندلی کو بنیاد بنا کر لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کرے گی اور اسی طرح دھرنے دینے سمیت کئی آپشنز بھی زیر غور ہیں

جن میں ایک اہم اور بنیادی آپشن پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سے مل کر حکومت بنانے کی کوشش بھی کرنا ہے ن لیگ کے ایک سینئر رہنماء4 کا کہنا تھا کہ اگر ن لیگ ساٹھ سے ستر نشستیں لے گئی او ر پیپلز پارٹی کو چالیس سے زیادہ نشستیں مل گئیں تو متحدہ مجلس عمل ، ایم کیو ایم اور اے این پی سمیت دیگر چھوٹی جماعتوں کو ساتھ ملا کر حکومت بھی بنائی جا سکتی ہے جبکہ تحریک انصاف کے حوالے سے اس رہنماء4 کا کہنا ہے کہ وہ سو سے کم نشستیں ہی لینے میں کامیاب ہوگا یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مرکز میں حکومت نہ بننے کی صورت میں ن لیگ کا سب سے بڑا ہدف پنجاب میں حکومت بنانا ہوگا اور اس کے لئے وہ زیادہ پر امید ہیں اس حوالے سے انہوں نے دیگر جماعتوں سے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کا آپشن کھلا بھی رکھا ہوا ہے او ر اسے استعمال بھی کیا جا رہا ہے ۔

موضوعات:



کالم



دوسرے درویش کا قصہ


دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…