پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے، عمران خان کو انتخابات میں جیت کی صورت میں وہی سب کچھ بھگتنا ہوگا جو وہ ن لیگ کیخلاف کرتے رہے، منصوبہ تیار،قیادت مریم نوازکریں گی

datetime 29  جون‬‮  2018 |

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت نے قومی احتساب بیورو کی مبینہ انتقامی کاروائیوں اور عدالتوں کے اپنے اراکین کے خلاف نا اہلی کے فیصلوں کے باوجود عام انتخابات کے بائیکاٹ کی تجویز ایک بار پھر مسترد کر دی ہے تاہم ن لیگ نے عمران خان کے جیتنے کی صورت میں ابھی سے لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کرنے اور احتجاج کی حکمت عملی مرتب کرنا شروع کر دی ہے جس کی قیادت مریم نواز کو دی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض حلقوں نے سیاسی شہید بننے کے لئے ن لیگ کو پچیس جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کا بائیکاٹ کرنے اور اعلی عدلیہ اور نیب کے خلاف ابھی سے احتجاج شروع کرنے کی تجاویز دی تھیں تاہم ن لیگ کے قائد نوازشریف ، صدر شہباز شریف سمیت سینئر رہنماوں نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور واضح کیا کہ ان کے بائیکاٹ کی صورت میں عمران خان کو کھلا میدان مل جائے گا اور یہی عمران خان اور اس کے پیچھے قوتیں چاہتی ہیں کہ وہ ن لیگ کے بائیکاٹ کی صورت میں الیکشن جیت جائے اور وزیرا عظم بن جائے اس لئے یہ تجویز رد کردی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن سے قبل چاہے جتنے بھی امیدوار نا اہل یا نیب کی جانب سے گرفتار ہوں اس کے باوجود ن لیگ الیکشن لڑے گی کیونکہ ن لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی بھی ان کی پوزیشن پنجاب میں مضبوط ہے اور عمران خان کو ٹکٹوں کی تقسیم میں نا انصافی اور جہانگیر ترین کے اختلافات کی وجہ سے نقصان پہنچے گا اور اس نقصان کا فائدہ مسلم لیگ ن کو ہوگا اس وجہ سے ن لیگ اس ساری صورت حال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے عمران خان کے جیتنے کی صورت میں ابھی سے ہی اسے ٹف ٹائم دینے کے لئے حکمت عملی مرتب کر لی ہے اور مرضی کے نتائج نہ آنے کی صورت میں ن لیگ دھاندلی کو بنیاد بنا کر لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کرے گی اور اسی طرح دھرنے دینے سمیت کئی آپشنز بھی زیر غور ہیں

جن میں ایک اہم اور بنیادی آپشن پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سے مل کر حکومت بنانے کی کوشش بھی کرنا ہے ن لیگ کے ایک سینئر رہنماء4 کا کہنا تھا کہ اگر ن لیگ ساٹھ سے ستر نشستیں لے گئی او ر پیپلز پارٹی کو چالیس سے زیادہ نشستیں مل گئیں تو متحدہ مجلس عمل ، ایم کیو ایم اور اے این پی سمیت دیگر چھوٹی جماعتوں کو ساتھ ملا کر حکومت بھی بنائی جا سکتی ہے جبکہ تحریک انصاف کے حوالے سے اس رہنماء4 کا کہنا ہے کہ وہ سو سے کم نشستیں ہی لینے میں کامیاب ہوگا یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مرکز میں حکومت نہ بننے کی صورت میں ن لیگ کا سب سے بڑا ہدف پنجاب میں حکومت بنانا ہوگا اور اس کے لئے وہ زیادہ پر امید ہیں اس حوالے سے انہوں نے دیگر جماعتوں سے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کا آپشن کھلا بھی رکھا ہوا ہے او ر اسے استعمال بھی کیا جا رہا ہے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…