راولپنڈی (نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے60اور62میں مسلم لیگ ن کی جانب سے 50ہزار سے زائدووٹوں کی برتری سے کامیابی کے دعوے کے بعد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے بھی دونوں حلقوں میں 1لاکھ سے زائدووٹ فی حلقہ لینے کا دعویٰ کر دیا ہے راولپنڈی شہر میں آئندہ عام انتخابات کے لئے مد مقابل دونوں جماعتوں کی جانب سے بلند بانگ دعوؤں کے بعد راولپنڈی کا سیاسی ماحول انتہائی گرم ہو گیا ہے
مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی جانب سے ٹکٹوں کی تقسیم کے بعد دونوں جماعتوں میں پیدا ہونے والے اندرونی انتشار و خلفشار سے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی مشکلات میں بھی اضافہ کر دیا ہے البتہ دوطرفہ مدمقابل امیدوار پورے عزم کے ساتھ کامیابی کے دعوؤں کے ساتھ ہدف کے حصول کے لئے کوشاں ہیں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ و سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت راولپنڈی میں قومی اسمبلی کے دونوں حلقوں این اے60اور62سے ’’قلم دوات‘‘ کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے حلقہ این اے60سے سابق رکن قومی اسمبلی و سپورٹس سٹیئرنگ کمیٹی پنجاب کے چیئر مین حنیف عباسی اور حلقہ این اے62سے سینیٹر چوہدری تنویر احمد خان کے صاحبزادے بیرسٹر دانیال تنویر چوہدری’’ شیر‘‘ کے انتخابی نشان پرامیدوار ہیں انتخابی مہم کی موجودہ صورتحال میں راولپنڈی میں اصل الیکشن عوامی مسلم لیگ اور مسلم لیگ ن کے درمیان قرار دیا جارہا ہے تاہم دونوں اطراف کے امیدواروں کی کامیابی و ناکامی کا انحصار ناراض پارٹی قائدین اورکارکنوں پر ہے تحریک انصاف کی جانب سے صوبائی حلقوں میں ٹکٹوں کی تقسیم کے دوران این اے62کے ذیلی صوبائی حلقہ پی پی 18میں سبکدوش ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی اعجاز خان جازی
کی جگہ شہر یار ریاض کو ٹکٹ دینے پر جب جازی خان نے شیخ رشید کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے بھرپور احتجاج کیا اور شیخ رشیڈ احمد کے مقابلے میں این اے62سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تو تحریک انصاف کے پارلیمانی بورڈ نے شہر یار ریاض سے ٹکٹ واپس لے کر دوبارہ جازی خان کو دے دیا اور شہر یارریاض کواین اے15کا ٹکٹ جاری کرنے کے بعد پھر واپس لے لیا گیا جبکہ صوبائی حلقہ پی پی11میں سبکدوش ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی عارف عباسی کو نظر انداز کر کے اس کی جگہ شیخ رشید احمد کے دیرینہ ساتھی چوہدری عدنان کو ٹکٹ جاری کر دیا گیا
اسی طرح صوبائی حلقہ پی پی 17سے 2013کے انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہنے والے تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری اصغر کی جگہ ٹکٹ فیاض الحسن چوہان کو جاری کیا گیا ٹکٹوں کی تقسیم کے بعد محروم رہنے والے امیدواروں نے تمام تر ذمہ داری شیخ رشید احمد پر عائد کر کے یا تو الیکشن سے کنارہ کشی کا فیصلہ کیا یا مخالف امیدواروں کی حمائیت کا فیصلہ کیا جس سے شیخ رشید احمد کی مشکلات میں اضافہ ہو گیاتحریک انصاف کی ناراض شخصیات برملا اس امر کا اظہار کررہی ہیں کہ شیخ رشید کو عمران خان سے کوئی محبت ہے اور نہ تحریک انصاف سے کوئی ہمدردی ہے بلکہ وہ تحریک انصاف کا کندھا استعمال کر کے اپنا کھیل کھیل رہے ہیں
یہی وجہ ہے انہوں نے شہر بھر میں آویزاں کئے گئے انتخابی پینا فلیکس پرتحریک انساف کے کسی صوبائی امیدوار کی تصویر تو درکنار عمران خان کی تصویر بھی نہیں لگائی اور نہ ہی تحریک انصاف کا کوئی حوالہ دیا بلکہ مجاہد ختم نبوت کے نام سے تیار کئے پینا فلیکسوں پر صرف اپنی تصویر لگائی اور اس کا مستقبل میں تحریک انصاف کو نقصان ہو گاجس کا علم عمران خان کو بعد میں ہی ہوگا تاہم شیخ رشید نے ناراض قائدین کو منانے کی مہم کا آغاز کرتے ہوئے جمعہ کے روز تحریک انصاف کے مقامی رہنما راجہ محمد علی کی رہائش گاہ پر منعقدہ جرگے میں پی پی17کے امیدوار فیاض الحسن چوہان کو راضی کر لیا
جس کے بعد دونوں نے مشترکہ انتخابی مہم چلانے کا اعلان کیااسی طرح اعجاز خان جازی کو منانے کے لئے اندرون خانہ کوششیں تیز کر دی گئی ہیں جس پر جلد بریک تھرو کا امکان ہے دوسری طرف مسلم لیگ ن کے ٹکٹوں کی تقسیم کے دوران ٹکٹ کی دوڑ میں شامل مسلم لیگ ن راولپنڈی کے جنرل سیکریٹری حاجی پرویز کان ،سابق رکن صوبائی اسمبلی ضیا اللہ شاہ ،سابق نائب تحصیل ناظم سجاد خان ،راحت مسعود قدوسی ،تاجر رہنما شاہد غفور پراچہ،حافظ عبداللہ بٹ اور ڈاکٹر مقبول احمد خان ٹکٹ کے حصول میں ناکام رہے ناکام رہنے والے امیدوار ٹکٹوں کی غلط تقسیم کی ذمہ داری حنیف عباسی اور چوہدری تنویر احمد خان پر عائد کرتے ہیں
تاہم حنیف عباسی اور چوہدری تنویر احمد خان پر مشتمل دونوں بڑے دھڑوں میں گزشتہ دنوں ہونے والی صلح کے نتیجے میں ناکام امیدواروں کے درمیان بھی مخالفت کے بادل بظاہر چھٹ گئے ہیں لیکن تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن میں اندرون خانہ بعض مواقع پررنجش کی چنگاریاں تاحال محسوس ہوتی ہیں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اور مسلم لیگ ن کی جانب سے ناراض امیدواروں کومنانے کے لئے جاری کوششوں کے ساتھ فریقین نے کامیابی کے بلند بانگ دعوے شروع کر دیئے ہیں گزشتہ دنوں مسلم لیگ ن راولپنڈی کے صدر سردار نسیم کی جانب سے بلدیاتی نمائندوں ، لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کے اعزاز میں ظہرانے کے موقع پر سینیٹر چوہدری تنویر نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ شیخ رشید کے مقابلے میں ن لیگ کے امیدوار 50ہزار سے زائد ووٹ کی برتری سے جیتیں گے اور اگر ایسا نہ ہوا تو وہ شیخ رشید کو اس کے الیکشن کے تمام اخراجات دیں گے انہوں نے یہ بھی کہا تھا ہم یہ سوچ رہے کہ جس یونین کونسل سے مسلم لیگی امیدوار کی سب سے زیادہ برتری ہوگی اس یونین کونسل کے10کارکنوں کو عمرہ کے لئے بھجوایا جائے گا جس کے جواب میں شیخ رشید احمد نے 2روز قبل ایک انتخابی ناشتے میں دعویٰ کیا وہ اپنے دونوں حلقوں میں1،1لاکھ سے زائد ووٹ سے کامیابی حاصل کریں گے ۔