لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان عوامی تحریک نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا ہے کہ رانا شہزاد اکبر سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے پی ایس او رہے اور اسی رانا شہزاد اکبر نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی پنجاب حکومت کی جے آئی ٹی میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی ملزمان نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور ڈاکٹر توقیر شاہ کو کلین چٹ جاری کی،
اسی رانا شہزاد اکبر کو لاہور میں ڈی آئی جی آپریشنز تعینات کر دیا گیا، یہ تقرری الیکشن کمیشن کے شفاف دعوؤں کی بھی نفی ہے، خط پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے لکھا ہے۔خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے درپردہ ایک کردار رانا شہباز اکبر بھی ہیں، ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کے سانحہ کے حوالے سے نواز شریف، شہباز شریف کو کلین چٹ جاری کر کے انہوں نے انصاف کاقتل عام کیا، ایسے پولیس افسر کا لاہور میں تعینات ہونا لمحہ فکریہ ہے، خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ رانا شہزاد اکبر کی تقرری کانگران وزیراعلیٰ پنجاب بھی نوٹس لیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں چل رہا ہے، ایسے موقع پر ایک متنازع شخص کا اہم عہدے پر فائز ہونا کسی طور بھی درست نہیں ہے، انہیں فارغ کیا جائے، انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب سے کہتے ہیں کہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث جملہ پولیس افسران کو عہدوں سے الگ کر دیں، 14 شہریوں کے قتل عام کے ملزمان کا عہدوں پر برقرار رہنا فیئر ٹرائل کے آئینی تقاضوں کے نفی ہے۔عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس متنازعہ تقرری پر پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو بھی نوٹس لینا چاہیے اور اپنا شدید ردعمل دینا چاہیے۔حیرت ہے شریف برادران کے کار خاص کو لاہور میں تعینات کر دیا گیا۔