اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان عرفان قادر نے کہا ہے کہ دانیال عزیز کو جس قانون کے تحت سزا سنائی گئی ہے وہ بہت پہلے ختم ہوگیا تھا۔دانیال عزیز نااہلی کیس کے فیصلے پر اپنا تجزیہ دیتے ہوئے عرفان قادر نے کہا کہ یہ ایسا فیصلہ ہے جس کا کسی کو پتا ہی نہیں ہے
کیونکہ میڈیا میں اس کے قانونی پہلوؤں کو کبھی زیر غور لایا ہی نہیں گیا۔ دانیال عزیز کو جس قانون کے تحت سزادی گئی ہے وہ موجود ہی نہیں ہے۔ انہیں2003 کے آرڈیننس کے تحت سزا دی گئی ہے تاہم اس قانون کو ختم کردیا گیا تھا۔ اس سلسلے کا آخری قانون 2012 میں آیا تھا لیکن افتخار چوہدری نے اسے ختم کردیا تھا اگر 2012 کا قانون ختم بھی کردیں تو بھی 2003 کا قانون بحال نہیں ہوسکتا۔عرفان قادر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے خود ہی قانون چننا شروع کردئیے ہیں سپریم کورٹ اپنا قانون خود نہیں چن سکتی کیونکہ قانون وہی ہے جو پارلیمنٹ دیگی ٗ اگر قانون بھی اپنی مرضی کے اٹھانے شروع کردیے تو اگلے پانچ سال بھی سپریم کورٹ کی ہی حکومت ہوگی ۔ گزشتہ دس سال کے دوران انتظامیہ کے معاملات میں جس طرح مداخلت کی گئی ہے وہ درحقیقت سپریم کورٹ کے ججز کی ڈیفیکٹو حکومت رہی ہے۔ سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان عرفان قادر نے کہا ہے کہ دانیال عزیز کو جس قانون کے تحت سزا سنائی گئی ہے وہ بہت پہلے ختم ہوگیا تھا۔دانیال عزیز نااہلی کیس کے فیصلے پر اپنا تجزیہ دیتے ہوئے عرفان قادر نے کہا کہ یہ ایسا فیصلہ ہے جس کا کسی کو پتا ہی نہیں ہے کیونکہ میڈیا میں اس کے قانونی پہلوؤں کو کبھی زیر غور لایا ہی نہیں گیا۔ دانیال عزیز کو جس قانون کے تحت سزادی گئی ہے وہ موجود ہی نہیں ہے۔ انہیں2003 کے آرڈیننس کے تحت سزا دی گئی ہے تاہم اس قانون کو ختم کردیا گیا تھا۔