اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پیپلزپارٹی میں بغاوت، نئی جماعت کیلئے کوششیں تیز، نئی پارٹی بھٹو اور بینظیر کے نظریاتی پیروکاروں پر مشتمل ہو گی، ابتدائی مرحلے کے طو رپر پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما 25جولائی کو ہونے والے انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ لیکر پارٹی کے خلاف اعلان بغاوت کرینگے جبکہ الیکشن کے بعد پارٹی کے نام اور منشور کا اعلان کیا جائےگا، مقامی اخبار کی رپورٹ ۔
تفصیلات کے مطابق مقامی اخبار کی رپورٹ میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ پیپلزپارٹی میں بغاوت ہو چکی ہے اور پارٹی کے سینئر رہنمائوں نے نئی جماعت کیلئے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے اندر ایک اور پیپلزپارٹی کو وجود میں لانے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ نئی پارٹی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے فالوورز پر مشتمل ہو گی۔ ابتدائی مراحل کے طور پر پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما 25جولائی کو ہونے والے انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ لیکر پارٹی کے خلاف اعلان بغاوتکریں گے جبکہ الیکشن کے بعد پارٹی کے نام اور منشور کا اعلان کیا جائے گا۔ یادر ہے کہ ماضی میں پیپلزپارٹی کے اندر سے بے شمار پارٹیاں جن میں نیشنل پیپلزپارٹی، پروگریسو پیپلزپارٹی، پیپلزپارٹی ورکرز گروپ، پیپلزپارٹی شیرپائو گروپ، پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ کے ساتھ ساتھ متعدد پارٹیاں وجود میں آئیں۔ حالیہ انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم پر اختلافات رکھنے والے سندھ بھر سے پیپلزپارٹی کے پرانے سیاستدانوں اور با اثر خاندانوں کے ساتھ ساتھ اہم رہنمائوں نے پیپلزپارٹی کے خلاف اعلان بغاوت کرتے ہوئے آزاد حیثیت سے پیپلزپارٹی کے امیدواروں کے خلاف الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کر دیا ہے جس کے باعث کراچی کے 6اضلاع جس میں ضلع غربی میں 5قومی، 11صوبائی ، ضلع شرقی 4قومی، 8صبائی، ضلع وسطی 4قومی ، 8صوبائی، ضلع ملیر 3قومی، 5صوبائی،
ضلع جنوبی 2قومی، 5صوبائی اور نئی مردم شماری کے تحت کورنگی میں 3قومی، 7صوبائی نشستوں پر بھی شدت کے اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ لیاری او رملیر سمیت کئی اضلاع میں سابق ارکان اسمبلی، وزیروں اور اہم عہدیداران جن میں سابق صوبائی وزیر حاجی مظفر علی شجرہ، اصغر بہاری، شاہجہاں بلوچ سمیت متعدد امیدواروں نے آزاد حیثیت میں پیپلزپارٹی کے امیدواروں کے مقابلے میں
انتخاب لڑنے کا نہ صرف اعلان کر دیا ہے بلکہ انہوں نے باقاعدہ طور پر انتخابی سرگرمیاں بھی شروع کر دی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں سب سے زیادہ ٹوٹ پھوٹ اندرون سندھ میں دیکھنے میں آئی ہے جہاں سینئر پارلیمنٹرین کو بائی پاس کرتے ہوئے غیر مقبول نمائندوں اور خاندان کو ٹکٹ دئیے گئے ۔ ذرائع نے بتایا کہ اس بات کی خبر پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کو بھی ہو چکی ہے جس کے تحت انہوں نے ناراض خاندان، سیاستدانوں اور کارکنوں کو منانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں مگر اس سلسلے میں انہیں تاحال کامیابی نہیں ہو سکی جس کے تحت متوقع انتخابات میں پیپلز پارٹی کو سندھ بھر میں نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔