منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سپریم کورٹ کا نجی سکولوں کو گرمیوں کی تعطیلات کی فیس نہ لینے کا حکم ،اگر میں اچھے سکولوں میں نہیں پڑھا ہوتا تو آج کلرک ہوتا، چیف جسٹس

datetime 28  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کو موسم گرما کی تعطیلات کی فیس وصول کرنے سے روک دیا، ساتھ ہی عدالت نے بچوں کے والدین کے لیے پبلک نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نجی اسکولوں کی فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران نجی اسکولوں کی جانب سے شاہد حامد اور سلمان اکرم راجا پیش ہوئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم سوچ رہے ہیں کہ حکومت کو کہیں مہنگے نجی اسکولوں کو سرکاری تحویل میں کرلیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ حکومتوں کی نااہلی ہے، جنہوں نے تعلیم کو ترجیح نہیں دی، جتنی فیس نجی اسکول لیتے ہیں، غریب کا بچہ وہاں نہیں پڑھ سکتا۔عدالت عظمی میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نجی اسکولوں میں سرکاری اسکولوں سے زیادہ بچے پڑھ رہے ہیں یا تو ہم خود نجی اسکولوں کی فیسوں کا تعین کردیں یا پھر ریاست پیسے دے کر عام آدمی کے بچوں کو پڑھائے یا پھر ان اسکولوں کو تحویل میں لے۔چیف جسٹس نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنا بچوں کا بنیادی حق ہے جبکہ آرٹیکل 25 اے میں تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے اور 16 سال تک مفت تعلیم دینا ریاست کے ذمہ ہے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ اگر میں اچھے اسکولوں میں نہیں پڑھا ہوتا تو آج کلرک ہوتا کیونکہ تعلیم قوم کی ترقی کی بنیاد ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ گرمیوں کی فیس والد کتاب میں ڈال کر دیتے تھے، جو ہم خود جمع کرواتے تھے۔

اس دوران سلمان اکرم راجا کی جانب سے کہا گیا کہ جن نجی اسکولوں کی میں نمائندگی کر رہا ہوں وہ 1500 سے 3 ہزار ماہانہ فیس وصول کر رہے ہیں، اگر 2 ماہ کی فیس نہ لیں تو ہمیں اپنے اسکولوں کو بند کرنا پڑے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے پر والدین کو بات سنے بغیر آپ کو ریلیف نہیں دے سکتے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلی مرتبہ زندگی میں گرمیوں کی فیس ادا نہ کرنے والے والدین اور بچوں کو خوشی ہوگی، والدین یہ فیس بچوں کی تفریح پر لگائیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس معاملے پر پبلک نوٹس جاری کرنے جارہے ہیں، جس میں والدین سپریم کورٹ میں آکر اس بارے میں بتائیں گے۔سماعت کے دوران نجی اسکول کے وکیل شاہد حامد کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو پتہ ہے کہ گریڈ 18 کے افسر کی تنخواہ کتنی ہوگی؟اس پر شاہد حامد نے کہا کہ 4 سے 5 لاکھ روپے تک کی ہوگی، مجھے صحیح سے معلوم نہیں ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خدا کا خوف کریں، ایک لاکھ 18 ہزار روپے ان کی تنخواہ ہوتی ہے، آپ کے اسکول میں 3 بچے اس نے پڑھانے ہوں تو 90 ہزار فیس کی مد میں دے گا۔بعد ازاں عدالت نے نجی اسکولوں کو گرمی کی تعطیلات کی فیس وصول کرنے سے روک دیتے ہوئے والدین کے لیے پبلک نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…