اسلام آباد (نیوز ڈیسک)مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز نے کہا ہے کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات آٹھ ‘ دس ماہ اور سال پرانے ہیں‘ جس لفظ پر توہین عدالت لگی تھی وہ میں نے نہیں کیا‘ پہلے الزام کے گواہ نے تسلیم کیا کہ میں نے وہ لفظ نہیں کہے‘ پہلے والے کیس میں مجھے بری کردیا گیا جبکہ دوسروں میں گناہ گاہ قرار دے دیا گیا‘ میں نے نہ جیل کاٹی اور نہ یوسف رضا گیلانی کی طرح
عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی‘ میں اور میری جماعت مسلم لیگ (ن) نے عدالت کے ہر حکم کی تعمیل کی ہے‘ میں نے 1991 سے الیکشن لڑنا شروع کیا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دانیال عزیز نے کہا کہ توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنایا گیا میرے خلاف تین الزامات تھے الزامات کچھ آٹھ مہینے پرانے ‘ کچھ سال اور کچھ دس مہینے پرانے تھے جس لفظ پر توہین عدالت لگی تھی وہ میں نے نہیں کہا۔ پہلے چارج میں میری ایک پریس کانفرنس تھی پہلے الزام کے گواہ نے تسلیم کیا کہ میں نے وہ لفظ کہے ہی نہیں واحد گواہ جس کیس میں پیش ہوا اس میں بری کردیا گیا۔ ویڈیو چلائی تو مقمی چینل کی آڈیو میں ٹون چلی یعنی وہ لفظ بولے ہی نہیں گئے مقامی چینل کو وہ ویڈیو کسی اور ذریعے سے ملی تھی پہلے والے کیس میں مجھے بری کردیا جبکہ دوسرے میں گناہگار قرار دے دیا گیا۔ جب یوسف رضا گیلانی نے جیل کاٹی تو وہ وزیراعظم بن گئے تیسرا چارج عمران خان سے متعلق فیصلے پر میرے جملے تھے میں نے نہ جیل کاٹی ہے اور نہ یوسف رضا گیلانی کی طرح کسی عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی ہے میں اور میری جماعت مسلم لیگ (ن) نے عدالت کے ہر حکم کی تعمیل کی ہے۔ زرداری صاحب نے جیل کاٹی تو وہ ملک کے صدر بن گئے ہم نے صوبے کو مرکز کے ساتھ نہیں لڑایا۔ 1991 سے الیکشن لڑنا شروع کیا عدالتی فیصلے پر ہم نے لاک ڈائون نہیں
کیا اور اسلام آباد پر حملہ نہیں کیا پہلے چارج میں مجھے بری اور چند ماہ کے چارج پر عدالت برخاست ہونے تک سزا ملی۔ میں نے مقامی حکومت کا نظام بنایا مجھے کوئی پلاٹ ملا نہ پنشن کے لئے یہاں ہوں۔ میں نے جمہوری فروغ اور اداروں کے استحکام کے لئے جدوجہد کی جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کے لئے تگ و دو کی مجھ پر کرپشن کا کوئی کیس نہیں ہے۔ میر ے والد صاحب بھی کاغذات نامزدگی جمع کراچکے ہیں میری فیملی نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہوئے ہیں میری جگہ میرے والد حلقے سے الیکشن لڑیں گے۔