اسلام آباد(نیوز ڈیسک )میاں نواز شریف کی نااہلی کے بعد پارٹی کے نئے سربراہ میاں شہباز شریف کی صدارت بھی خطرے میں پڑ گئی ،سینئر پارٹی رہنماؤں نے شفاف انٹرا پارٹی الیکشن نہ ہونے کے باعث شہباز شریف کی پارٹی صدارت کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کر دی ہے ،جس پر ای سی پی نے پارٹی کے صدر میاں شہباز شریف اور قائم مقام جنرل سیکرٹری احسن اقبال کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں ،
جبکہ مسلم لیگ ن سے لفظ نواز ہٹائے جانے کے خلاف پاکستان عوامی تحریک سمیت تین متفرق درخواستوں کی سماعت بھی 9جولائی تک ملتوی کر دی ہے ۔بدھ کے روز مسلم لیگ ن کے انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے درخواست کی سماعت ممبر سندھ عبدالغفار سومرو کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی اس موقع پر خواست گزار شجاع الرحمان کے وکیل سید ظفر علی شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ جس پارٹی کی بنیاد ہی کرپشن پر ہو وہ پارٹی شفاف انتخابات کیسے کروا سکتی ہے انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن کے نئے صدر کا انتخاب پارٹی آئین کے مطابق نہیں ہوا ہے اورانٹرا پارٹی انتخابات کی تفصیلات ایک کمرے میں ایک ہی کلرک سے بنوا کر الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی ہے انہوں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ مسلم لیگ ن کے انٹرا پارٹی انتخابات کا مکمل ریکارڈ طلب کیا جائے جس پر الیکشن کمیشن نے صدر اور قائم مقام سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن کو نوٹس جاری کر تے ہوئے کیس کی سماعت 10 جولائی تک ملتوی کر دی ہے الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ عبدالغفار سومرو کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نے پاکستان مسلم لیگ ن کے خلاف دائر تین درخواستوں کی سماعت کی اس موقع پر درخواست گزار پاکستان عوامی تحریک کے خرم گنڈاپور، مخدوم نیاز انقلابی اور رئیس عبدالواحد کمیشن کے سامنے پیش ہوئے ۔
اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے جنرل سیکرٹری انجینئر خرم نواز گنڈہ پور نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ مسلم لیگ میاں نواز شریف کے نام پر رجسٹرد ہوئی ہے اب میاں نواز شریف عدالتوں کی جانب سے نااہل قرار پائے ہیں لہذا ان کے نام سے رجسٹرڈ پارٹی مسلم لیگ ن سے نواز کا نام ہٹایا جائے انہوں نے کہاکہ اس وقت انتخابات سر پر ہیں اور مسلم لیگ ن نواز شریف کے نام پر عوام سے ووٹ مانگ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ نااہل نواز شریف انتخابی مہم چلا رہے ہیں اس کو روکا جائے
انہوں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ کیس کی جلد سے جلد سماعت مکمل کی جائے اور بیلٹ پیپرز چھاپنے سے پہلے ہی فیصلہ کیا جائے اس موقع پر ممبر بلوچستان شکیل بلوچ نے کہاکہ بیلٹ پیپر پر پارٹی کا نام نہیں ہوتا ہے بلکہ انتخابی نشان اور امیدوار کا نام درج ہوتا ہے درخواست گزار نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کو انتخابی نشان الاٹ نہ کیا جائے جس پر الیکشن کمیشن کے ممبر
پنجاب الطاف ابراھیم قریشی نے کہاکہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ انتخابات کا عمل روک دیا جائے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کسی شخص کو کیسے روک سکتے ہیں کہ وہ نواز شریف کو اپنا لیڈر نہ مانیں جس پر درخواست گزار نے کہاکہ نواز شریف کا نام پارٹی صدارت سے تو ہٹا دیا گیا ہے تاہم پارٹی کے ساتھ نام منسلک ہے الیکشن کمیشن نے 9 جولائی تک سماعت ملتوی کر دی ہے ۔