اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں ان دنوں انتخابات کا شور اور گہما گہمی عروج پر ہے اور اس بار سیاسی مبصرین عمران خان اور ان کی جماعت تحریک انصاف کو انتخابات میں ہارٹ فیورٹ قرار دے رہے ہیں۔ تحریک انصاف اور عمران خان کے مخالفین کی جانب سے ان پر مختلف الزامات تو لگائے جا رہے ہیں تاہم اسی دوران ان کی دوسری سابقہ اہلیہ ریحام خان بھی انتخابات کا بِگل بجتے ہی
آن وارد ہوئی ہیں اور انہوں نے انتخابات سے قبل اپنی کتاب جس میں ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی دونوں شادیوں کے ٹوٹنے کی وجوہات بیان کی ہیں عمران خان اور تحریک انصاف کیلئے دردِ سر بنی ہوئی ہے۔ تحریک انصاف کے حمزہ علی عباسی نے اس حوالے سے میڈیا پر آتے ہوئے انکشاف کیا کہ ان کے پاس ریحام خان کی کتاب کا مبینہ مسودہ موجود ہے جو کے ان کو ریحام خان کے قریبی حلقے میں موجود ایک شخص کی جانب سے مہیا کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے مبینہ مسودے کو لیکر حمزہ علی عباسی نے کئی دھماکہ خیز انکشاف کئے اور عمران خان سمیت ان کی کئی قریبی شخصیات ان انکشافات کی زد میں آکر ایک بار پھر سکینڈلائز ہو گئیں۔ عمران خان کی جوانی اور کرکٹ کا دور خود کئی سکینڈلز سے بھرا پڑا ہے جس میں ایک برطانوی امیر شخص کی بیٹی سیتا وائٹ جو کہ دنیا فانی سے کوچ کر چکی ہے آج بھی کسی بھوت کی طرح کپتان کا پیچھا کر رہی ہے۔ سیتا وائٹ نے اپنی زندگی میں ہی عمران خان پر اس سے پیدا ہونیوالی اپنی ایک ناجائز بیٹی کو باپ کا نام دلوانے کیلئے مقدمہ دائر کر دیا تھا، سیتا وائٹ کا کہنا تھا کہ اس کی اس وقت چار سالہ بیٹی ٹیرن وائٹ کے باپ دراصل عمران خان ہیں۔ نامور کالم نگار فضل حسین اعوان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیںکہ اپریل1996ءمیں عمران خان نے اپنی سیاسی جماعت تحریکِ انصاف کی بنیاد رکھی۔ اسکے چند ماہ بعد بے نظیر حکومت توڑ دی گئی
اور نئے انتخابات کا اعلان ہوا۔ عمران خان نے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان اور نواز شریف و بے نظیرکو کرپٹ قرار دیتے ہوئے ان کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہرکیا۔دسمبر 1996ءکے آخری ہفتے میں الیکشن کمیشن نے تمام امیدواروں کے کاغذات نامزدگی فائنل کر کے انہیں انتخابی نشانات الاٹ کر دیئے۔یہ وہ دن تھے جب مغربی ممالک میں کرسمس اور نیو ایئر کے سلسلے میں دو ہفتے کی چھٹیاں ہوتی ہیں۔
6جنوری 1997ءکو پیر کا دن تھا۔ چھٹیاں ختم ہونے کے بعد پہلا ورکنگ ڈے بھی ۔ اسی دن سیتا وائٹ نے امریکہ میںلاس اینجلس کی عدالت میں عمران خان کےخلاف مقدمہ دائر کیا جس میں الزام لگایا کہ وہ اسکی چار سالہ بیٹی ٹیریان کا باپ ہے۔ اس مقدمے کی ٹائمنگ کا اندازہ لگا لیں، جونہی پاکستان میں کاغذات نامزدگی فائنل ہوئے اسکے فوراََ بعد امریکی عدالت میں مقدمہ درج کردیا گیا۔
عمران خان تو سال کے کئی ہفتے لندن میں گزارتا تھااس کاسسرال بھی وہیں تھا۔سیتا وائٹ بنیادی طور پر برطانوی شہری تھی مگر یہ مقدمہ امریکہ میں دائرکیا گیا۔ اگرمقصد اپنی بیٹی کو حق دلانا تھا تو بہترآپشن لندن عدالت تھی جہاں عمران خان کوپکڑنا بہت آسان تھا۔ امریکی عدالت کے فیصلے پرجب سیتا وائٹ نے عمران خان پر مقدمہ کیا، اسے امریکہ آنے کا نوٹس بھجوایا تو عمران خان وہاں جانے کیلئے تیار ہوگئے۔
چونکہ یہ الیکشن کا وقت تھا اس لیے عمران نے مہلت مانگ لی۔اسی دوران سیاسی مخالفین نے عمران خان کیخلاف پروپیگنڈہ شروع کروا دیا۔ مارچ1997ءمیں عمران خان کو اپنے مشترکہ دوست کے ذریعے پیغام ملا کہ وہ امریکہ میں یہ مقدمہ لڑنے گیا تو اسے وہاں قتل کروا دیا جائیگا تو عمران خان نے امریکہ جانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اگر سیتا وائٹ پاکستان آ کر مقدمہ درج کرنا چاہے
تو وہ نہ صرف خرچہ برداشت کرینگے بلکہ blood test کے ذریعے اپنی بے گناہی بھی ثابت کرنے کیلئے تیار ہونگے۔ سیتا وائٹ نے یہ پیشکش مسترد کر دی۔ بادی النظر میں سیتا وائٹ کو عمران خان کے مخالفین نے استعمال کیا۔ ان کا مقصد بچی کو حق دلوانا ہوتا تو لندن میں مقدمہ درج کرواتے یا پھر عمران خان کی پیشکش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان میں مقدمہ کرتے“ ۔
شیخ رشید نے ایک پروگرام میں بار بار حلفیہ کہا کہ اسکے اُس دور کے دوستوں نے سیتا سکینڈل کیلئے ساڑھے چودہ لاکھ روپے جاری کئے تھے۔ شیخ رشید جھوٹ نہیں بول سکتے کیونکہ وہ عدالت کی طرف سے سند یافتہ صادق اور امین ہیں۔سیتاکیس میں صداقت ہوسکتی ہے مگر کیاایسے معاملات کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا مناسب ہے۔اگر مناسب ہے تو یہ کیس عمران اور انکی سیاست کا زندگی بھر تعاقب کریگا حتیٰ کہ خان صاحب اس کا اعتراف کرلیں۔