جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

موبائل کارڈز کے بعد چیف جسٹس نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں بارے بھی بڑا اعلان کر دیا، بڑے بڑوں کی شامت آگئی

datetime 22  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ڈیسک)پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور ٹیکسز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ذمہ داریاں ایک دوسرے پر ڈالنے پر چیف جسٹس نے اوگرا اور ایم ڈی پی ایس او پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور ٹیکسز سے متعلق سماعت کی تو اس موقع پر ایم ڈی پی ایس او پیش ہوئے

تاہم چیئرمین اوگرا کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔سماعت کے دوران ایم ڈی پی ایس او نے عدالت کو بتایا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کے تناسب سے اوسط قیمت مقرر کی جاتی ہے اور پیٹرولیم مصنوعات پی ایس او سمیت 22 کمپنیاں خرید رہی ہیں۔ایم ڈی پی ایس او کے مطابق مشترکہ اجلاس میں ہر کمپنی 3 ماہ کی ڈیمانڈ رکھتی ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کی رپورٹ سے مطمئن نہیں، آپ کے ریکارڈ کی ماہرین سے تصدیق کرائیں گے اور اگر رپورٹس میں جھول ہوا تو کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ لوگ بلک گئے ہر ماہ قیمتیں اوپر نیچے کر دیتے ہیں، لگتا ہے سیاسی وڈیروں نے پمپس کھول لیے ہیں۔ڈیلرز کے کمیشن کے تناسب میں فرق پر چیف جسٹس پاکستان نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ لگتا ہے یہ سب ڈیلرز اور اداروں کی اجارہ داری ہے، بتائیں کراچی والوں پر ٹرانسپورٹیشن چارجز کیوں لاگو کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کراچی والوں سے ٹرانسپورٹیشن چارجز کیوں لے رہے ہیں، یہ پالیسیاں کون بنا رہا ہے جس پر ایم ڈی پی ایس او نے کہا کہ پالیسیاں اوگرا بناتا ہے۔اس موقع پر عدالت میں موجود اوگرا حکام نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ اوگرا پالیسیاں بناتا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے طریقہ کار سے متعلق تمام پالیسیاں حکومت بناتی ہے۔ذمے داریاں ایک دوسرے پر ڈالنے پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے شدید بریمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ ایک دوسرے پر ذمے داری ڈال رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…