اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ کا سی ڈی اے کو آئی ایس آئی ہیڈکوارٹر کے سامنے سے رکاوٹیں ہٹانے ، سڑک واگزار کرانے کا حکم۔ تفصیلات کےمطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج رہائشی علاقوں میں تجارتی سرگرمیوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ۔ کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل ایک رکنی بنچ نے کی ۔
سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سیکرٹری دفاع کی عدم پیشی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ سیکرٹری دفاع عدالت میں پیشی کوتوہین سمجھتے ہیں۔ عدالت نے سی ڈی اے کو ایک ہفتے میںآئی ایس آئی ہیڈکوارٹر کے سامنے موجود سڑک واگزار کراتے ہوئےاسے خالی کرانے کا حکم دے دیا۔خیال رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سماعت پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے تھے کہ مرئی قوتیں ہوں یا غیر مرئی سب کے خلاف ایکشن ہو گا۔ 40 کنال پر آبپارہ والوں نے قبضہ کیا ہوا ہے، ،ملک کا سب سے بڑا حساس ادارہ قانون پر عمل نہ کرے تو عام آدمی کیسے کرے گا۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تحریری حکم میں کہا تھا کہ سیکرٹری دفاع 22جون کو پیش ہو کر وضاحت کریں کہ کنٹونمنٹ ایریا نہ ہونے کے باوجود کس قانون کے تحت تجاوزات قائم کیں؟ حساس ادارے کی جانب سے سڑک بند کر کے تجاوزات کرنے سے شہریوں کو مشکلات درپیش ہیں۔ یہ امر فوج جیسے اہم ادارے کی بدنامی کا باعث بن سکتا ہے کہ اسے کوئی پوچھ نہیں سکتا اور یہ قانون سے بالاتر ہے۔مرئی قوتیں ہوں یا غیر مرئی سب کے خلاف ایکشن ہو گا۔ 40 کنال پر آبپارہ والوں نے قبضہ کیا ہوا ہے، ،ملک کا سب سے بڑا حساس ادارہ قانون پر عمل نہ کرے تو عام آدمی کیسے کرے گا۔ کنٹونمنٹ ایریا نہ ہونے کے باوجود کس قانون کے تحت تجاوزات قائم کیں؟ حساس ادارے کی جانب سے سڑک بند کر کے تجاوزات کرنے سے شہریوں کو مشکلات درپیش ہیں۔