اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عام انتخابات 2018میں حصہ لینے والے 2700 امیدوار ملزم نکلے ، بینک ڈیفالٹ،کرپشن، ریپ، قتل، بھتہ خوری، منی لانڈرنگ، دہری شہریت اور انسانی اسمگلنگ کے مقدمات کا سامنا ، تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔ نجی ٹی وی ’جیو نیوز ‘کی رپورٹ کے مطابق انتخابات 2018 میں حصہ لینے والے تقریباً 2700 سے زائد امیدوار مختلف مقدمات،
انکوائریوں اور تحقیقات کی زد میں ہیں۔ذرائع کے مطابق مقدمات کی زد میں آنے والے 1270 امیدواروں کا تعلق پنجاب، 235 کا خیبرپختونخوا جبکہ 775 کا سندھ اور 115 امیدواروں کا تعلق بلوچستان سے ہے، وفاقی دارالحکومت اسلام سے تعلق رکھنے والے 5 امیدوار بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان امیدواروں کو بینک ڈیفالٹ،کرپشن، ریپ، قتل، بھتہ خوری، منی لانڈرنگ، دہری شہریت اور انسانی اسمگلنگ کے مقدمات کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق مقدمات میں ملوث 401 امیدوار تحریک انصاف کے ٹکٹ پر انتخابات لڑنے کے خواہاں ہیں جب کہ 588 امیدوار پیپلز پارٹی اور 485 مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمات میں ملوث 770 افراد آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔مقدمات میں ملوث 135 امیدوار متحدہ قومی موومنٹ ، 122 پاک سرزمین پارٹی اور 120 امیدوار عوامی نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات لڑنے کے خواہاں ہیں۔مقدمات میں ملوث 69 امیدوار جمعیت علماء اسلام (ف)، 49 امیدوار جماعت اسلامی، 25 امیدوار تحریک لبیک پاکستان، 52 نیشنل پارٹی، 19 قومی وطن پارٹی اور 31 پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق انتخابات میں حصہ لینے والے 70 فیصد امیدواروں پر 800 ارب روپے کی خرد برد میں ملوث ہونے کا الزام ہے
جب کہ 122 امیدوار مبینہ طور پر دہری شہریت رکھتے ہیں اور سیکڑوں امیدوار ڈیفالٹرز ہیں۔مختلف مقدمات کا سامنا کرنے والوں میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری ، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شامل ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک، حمزہ شہباز، یوسف رضا گیلانی،
راجہ پرویز اشرف اور پرویز مشرف بھی مختلف مقدمات میں ملوث ہیں۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی، منظور وٹو، امیر حیدر ہوتی اور اکرم درانی پر بھی مختلف مقدمات درج ہیں۔اسی طرح ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار، پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال ،جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور جمشید دستی بھی مختلف مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق،
ثناءاللہ زہری ، حاصل بزنجو، جعفر لغاری، خورشید شاہ ، نادر مگسی ،حنا ربانی کھر، اسفند یار ولی ،شیخ رشید ، عارف علوی اور اسد عمر پر بھی مقدمات ہیں۔غلام احمد بلور، مونس الہی ، سائرہ افضل تارڑ، مکیش کمار ، فردوس عاشق اعوان، منظور وسان، خرم معین وٹو، برجیس طاہر، غلام مصطفیٰ کھر اور آغا سراج درانی بھی مقدمات کا سامنا کرنے والوں میں شامل ہیں۔ فہمیدہ مرزا، ذوالفقار مرزا،
آفاق احمد، دوست محمد کھوسہ، اویس لغاری، جمال لغاری، شاہ فرمان، اسد قیصر، آفتاب شیر پاؤ، حنیف عباسی، انجم عقیل اور طارق فضل چوہدری کو بھی مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔امیدواروں کے مقدمات اور ان پر الزامات کے حوالے سے ڈیٹا اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی، ایف بی آر ، نادرا، ایف آئی اے ، نیب اور ریٹرننگ آفیسرز سے حاصل کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات 2018 کے لیے لگ بھگ 26 ہزار امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔