اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نگراں وزیر داخلہ اعظم خان نے کہا ہے کہ زلفی بخاری نے صرف ایک دفعہ بیرون ملک جانے کی اجازت مانگی تھی۔اسلام آباد میں سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔ نگراں وزیر داخلہ نے عمران خان کے دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے اور بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے معاملے پر بریفنگ دی۔
اعظم خان نے بتایا کہ سیکرٹری داخلہ فائل لے کر آئے اور کہا کہ زلفی بخاری عمران کے ساتھ عمرے کے لئے جا رہے ہیں، لیکن ان کا نام بلیک لسٹ میں ہے اس لیے ان کو روک لیا گیا ہے، زلفی بخاری نے بلیک لسٹ سے نام نکالنے کی درخواست دی اور بیان حلفی دیا کہ وہ واپس آئیں گے، انہوں نے ایک دفعہ بیرون ملک جانے کی اجازت مانگی، میں نے زلفی کی فائل دیکھی اور چھ روز کے لئے جانے کی اجازت دی اور لکھا کہ اس کو واپس آنا ہو گا۔نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ مجھے عمران خان سمیت کسی نے کوئی فون نہیں کیا، زلفی بخاری کے خلاف نیب میں آف شور کمپنیوں کا کیس ہے اور نیب نے ہی ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی تھی، کابینہ کمیٹی نہ ہونے کے باعث زلفی کا نام بلیک لسٹ میں ڈالا گیا تھا تاکہ وہ ملک سے فرار نہ ہوسکیں۔دریں اثناء ہائی کورٹ نے ذلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے پر وزارت داخلہ اور نیب کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے ذلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران نیب پراسکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ ذلفی بخاری کو آف شور کمپنی کی وجہ سے چار نوٹس بھیجے گئے لیکن وہ پاکستان میں موجودگی کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔
9 مئی کو نیب نے وزارت داخلہ کو ذلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دی۔ ذلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ میں ڈالے جانے سے متعلق نیب کو بھی آگاہ نہیں کیا گیا، وزارت داخلہ کو انکوائری کا علم ہونے کے باوجود انہوں نے ذلفی بخاری کو6 دن کے لئے باہر جانے کی اجازت دی۔عدالت نے وزارت داخلہ کے سیکشن افسر سے استفسار کیا کہ نیب نے ای سی ایل میں نام ڈالنے کا کہا تو بلیک لسٹ میں کیوں ڈالا گیا۔
جب کسی شخص کو بلیک لسٹ کیا جاتا ہے تو اس کا پاسپورٹ واپس لے لیاجاتا ہے، کیا آپ نے ذلفی بخاری سے پاسپورٹ لیا؟ ، جس پر سیکشن افسر نے جواب دیا کہ ہم نے پاسپورٹ نہیں لیا۔ جسٹس عامر فاروق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہر شہری کے لئے قانون ایک جیسا ہونا چاہیے، عدالتی حکم کے باوجود ہفتہ ہفتہ ای سی ایل سے نام نہیں نکالا جاتا، اس کیس کی طرح عام لوگوں کو بھی ایک بار سفر کی اجازت دے دیا کریں۔
جیسے اس کیس میں پھرتی دکھائی گئی عوام کے لئے بھی ہونی چاہیے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ذلفی بخاری کو نیب انکوائری میں پیش ہونے کی ہدایت کی، عدالت عالیہ نے وزارت داخلہ اور نیب کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی نور خان ائیر بیس سے عمرے کے لئے روانگی پر وزارت دفاع کے نمائندے کو بھی بدھ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ذلفی بخاری نے کہا کہ ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں نیب کے پاس جانا پڑا تو بالکل جاں گا، میرا ایک ہی پاسپورٹ ہے، میرانام ای سی ایل میں نہیں بلیک لسٹ میں شامل تھا، مجھے بلیک لسٹ میں ڈالنے کی وجہ نہیں بتائی گئی، ای سی ایل سے نام نکالنے کے لئے عمران خان نے کسی کو فون نہیں کیا۔