اسلام آباد(این این آئی) اسپیشل سیکرٹری داخلہ رضوان ملک نے کہاہے کہ بیرون ملک سے الیکشن کوسبوتاژ کرنے کے خدشات ہیں۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا سینیٹررحمان ملک کی زیرصدارت اجلاس ہوا۔ اسپیشل سیکرٹری داخلہ رضوان ملک نے کمیٹی کو وزات اور ماتحت اداروں کی ورکنگ سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ الیکشن 2018 میں امیدواروں پردہشتگردی ہوسکتی ہے اور بیرون ملک سے الیکشن کو سبوتاڑ کرنے کے خدشات ہیں،
الیکشن میں حملوں کے حوالے سے ہمیں یہ تمام انفارمیشن صوبوں کی طرف سے دی گئیں۔اسپیشل سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ رینجرز اور مختلف کانسٹیبلری کا الیکشن کی سیکیورٹی میں سب سے اہم کردارہو گا، 3 سیسنا طیارے الیکشن کی سیکیورٹی پر ہمہ وقت تیارہوں گے، اب روزانہ کی بنیاد پرالیکشن کی سیکیورٹی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ صوبوں کے درمیان اعلی سطح پرکوآرڈینیشنل کمیٹی بنانے کے لئے وزیراعظم ہاؤس اورکابینہ ڈویثرن کوخط لکھا گیا ہے کوآرڈینیشنل کمیٹی کی سربراہی سیکرٹری داخلہ کرتے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے سے متعلق سوال کے جواب میں اسپیشل سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ 2015 میں چوہدری نثار نے نام ای سی ایل میں ڈالنے اور نکالنے کا نظام تبدیل کیا تھا، زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے لیے مجھے اور سیکرٹری داخلہ کو عمران خان نے فون نہیں کیا، ای سی ایل کا تمام فیصلہ کابینہ نے کرنا ہوتا ہے۔اسپیشل سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ وزارت داخلہ کے ماتحت 9 سول آرمڈ فورسز ہیں، ائرونگ کے پاس اس وقت 3 ہیلی کا پٹرز ہیں جس کی استعداد کارمیں اضافہ کیا جا رہا ہے، غیرملکی این جی اوز کو ریگولیٹ کیا جا رہا ہے اور ان کی فنانشل ٹرانزیکشن کوچیک کیا جارہا ہے، 140 غیر ملکی این جی اوز نے رجسٹریشن کیلئے درخواستیں دی، 70 این جی اوز کو کلیئر قراردے کران کو رجسٹرڈ کر لیا گیا ہے، 27 این جی اوز کی رجسٹریشن کی درخواستیں مسترد کردی ہیں،
جن این جی اوز کی رجسٹریشن کی درخواستیں مسترد کی گئی ان کے خلاف ایجنسیز کی رپورٹس تھیں جب کہ سیاسی سرگرمیوں میں ملوث 13 این جی اوز کی رجسٹریشن روک رکھی ہے۔اسپیشل سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ اور300 ملین روپے اوراس سے زائد ٹیکس دینے والے بھی سیکیورٹی کلیئرنس سے مستثنیٰ ہوں گے، مقامی بلٹ پروف گاڑی خریدنے والے ڈھائی لاکھ جبکہ گاڑی امپورٹ کرنے والے 5 لاکھ فیس دیں گے، سیکیورٹی کلئیرنس کا مقصد جرائم پیشہ افراد کواین او سی کے اجرا کی روک تھام یقینی بنانا ہے۔