چترال(این این آئی) ملک کے دیگر حصوں کی طرح چترال میں بھی الیکشن 2018 کیلئے قومی اور صوبائی اسمبلی کی امیدواروں کی کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتا ل کی گئی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے چترال دفتر نے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی۔ ریٹرننگ آفیسر این اے ون (ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد خان ) نے امیدواروں کی کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے دو امیدواروں کی کاغذات مسترد کردی۔
جن میں سابق صدر پاکستان جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے کاغذات بھی مسترد کردئے گئے جن کو عدالت مشروط طور پر کاغذات نامزدگی جمع کرنے کی اجازت دی تھی اور اسے 13 جون کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں بلایا تھا مگر وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوا اور اس پر جو الزامات لگے ہیں اس کی روشنی میں ان کی کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔ اس کے علاوہ پرویز مشرف کی پارٹی آل پاکستان مسلم لیگ کی پلیٹ فارم سے بطور کورنگ امیدوار تقدیرہ اجمل کی کاغذات بھی اسلئے مسترد کئے گئے کہ اس کا ووٹ چترال کی ووٹر لسٹ میں موجود نہیں تھا۔ ریٹرننگ آفیسر برائے این اے ون محمد خان نے جانچ پڑتال کے بعد سولہ امیدواروں کی کاغذات نامزدگی منظور کئے۔ جن میں ایم ایم اے کے ٹکٹ پر امیدوار مولانا عبد الاکبر چترالی، آزاد امیدوار محمد یحییٰ۔ سیدالرحمان، محمد امجد، حزب اللہ، عوامی نیشنل پارٹی کے عید الحسین، آزاد امیدوار نثار دستگیر، پی پی پی کے سلیم خان، آزاد امیدوار شہزادہ تیمور خسرو، وجیہ الدین، جے یو آیی کے مولانا ہدایت الرحمان، اے پی ایم ایل کے سلطان وزیر، تقدیرہ اجمل، پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار شہزادہ افتحار الدین، پی ٹی آئی کے عبد الطیف اور آزاد امیدوار شاہ ابوالمنصور شامل ہیں۔ صوبائی حلقہ پی کے ون کے ریٹرننگ آفیسر عابد زمان نے 27 امیدواروں میں سے 25 کی کاغذات نامزدگی منظور کرلئے۔ جن میں امیر اللہ، عبد الرحمان، سید سردار حسین شاہ، سعادت حسین محفی، مولانا سراج الدین،
مولانا عبد الاکبر چترالی، سردار احمد خان، سہراب خان، حز ب اللہ، اسرا ر الدین، عطا ء اللہ، وزیر خان، غلام محمد، شہزادہ امان الرحمان، ہدا یت الرحمان، رضیت با اللہ، عبد الصمد خان، وجیہ الدین، مصبا ح الدین، سلطان وزیر خان، محمد امیر الحسنات الدین المعروف شہزادہ گل، شفیق الرحمان، امیر اللہ، عبد الولی خان عابد اور شاہ ابوالمنصور شامل ہیں۔ واضح رہے کہ محسن حیات نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کئے تھے جن کی کاغذات اسلئے مسترد کئے گئے کہ انہوں نے تحصیل کونسل کے رکنیت سے استعفےٰ نہیں دیا تھا اور تقدیرہ اجمل کی کاغذات اسلئے مسترد ہوئے کہ اس کا نام چترال کے ووٹر لسٹ میں شامل نہیں تھا۔