اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) انتخابات 2018 کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے والے امیدوار آج سے ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں اپیلیٹ ٹریبونل میں دائر کرسکیں گے اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد ٹریبونل میں اپیل جمع کرادی۔ملک بھر میں ہائی کورٹ کے ججز پر مشتمل 21 ٹریبونل بنائے گئے ہیں جہاں 22 جون تک اپیلیں دائر کی جاسکیں گی اور ٹربیونلز 27 جون تک اپیلوں سے متعلق فیصلے کریں گے۔
اسلام آباد کے لئے ایک، خیبر پختوانخوا میں 6، پنجاب میں 8، سندھ میں 4 اور بلوچستان میں 2 ٹریبونل قائم کیے گئے ہیں۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے این اے 53 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف اپیلیٹ ٹریبونل میں اپیل دائر کردی۔ عمران خان کے وکیل بابر اعوان کے توسط سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسلام آباد کے حلقہ این اے 53 میں ان سے متعلق ریٹرننگ افسر کا فیصلہ آئین سے متصادم ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان سب سے بڑی سیاسی جماعت کے چیئرمین ہیں جو عوام کے بنیادوں حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جب کہ ان کے کاغذات نامزدگی کمزور بنیاد پر مسترد کیے گئے۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں درخواست گزار نے حقائق چھپائے اور نا غلط بیانی کی، عمران خان کے خلاف فیصلہ انصاف کے برعکس اور غیرمنصفانہ ہے اس لیے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر کاغذات نامزدگی منظور کیے جائیں۔رجسٹرار آفس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی(آج) جمعرات کوعمران خان کی درخواست پر سماعت کریں گے۔یاد رہے کہ ریٹرننگ افسران نے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال گزشتہ روز مکمل کرلی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ کے اپیلیٹ ٹریبونل نے پیپلز پارٹی کی نرگس فیض ملک اور تحریک انصاف کی عابدہ راجا کی اپیلیں مسترد کردیں۔اپیلیٹ ٹریبونل نے دونوں اپیلوں میں ریٹرننگ آفیسرز کا فیصلہ برقرار رکھا جب کہ اپیل کنندگان نے مقف اختیار کیا تھا کہ پنجاب میں ووٹ نہ ہونے کی بنا پر ریٹرننگ افسر نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے۔بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس محمد ہاشم کاکڑ اور جسٹس اعجاز سواتی کو اپیلیٹ ٹریبونل میں شامل کیا گیا ہے۔
بلوچستان میں قومی اسمبلی کی 16 نشستوں پر 435 کاغذات نامزدگی میں سے 380 منظور اور 55 مسترد ہوئے جب کہ صوبائی اسمبلی کے 51 حلقوں کے لیے 1447 کاغذات نامزدگی میں سے 1181 منظور اور 226 مسترد ہوئے۔ بلوچستان سے مخصوص نشستوں کے لیے 208 نامزدگی فارم جمع ہوئے تھے جس میں قومی اسمبلی میں خواتین کی 4 مخصوص نشستوں کے لیے 36 میں سے 17 منظور ہوئے۔قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر 19 کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے تھے۔