لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں احسن اقبال کے وکیل کی عدم موجودگی میں ویڈیو نہ چلانے کی استدعا مسترد کردی‘ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ویڈیو تمام چینلز پرچل چکی ہے پبلک پراپرٹی ہے دیکھنا چاہتے ہیں‘ آپ کے وکیل آئیں گے تو ویڈیو دوبارہ دیکھ لیں گے۔ بدھ کو لاہور ہائیکورٹ میں احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت درخواست کی سماعت ہوئی۔
احسن اقبال عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے احسن اقبال کے وکیل کی عدم موجودگی میں ویڈیو نہ چلانے کی استدعا مسترد کردی۔ احسن اقبال نے استدعا کی کہ میرے وکیل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں آج ویڈیو مت چلائیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ویڈیو تمام چینلز پر چل چکی ہے پبلک پراپرٹی ہے دیکھنا چاہتے ہیں آپ کے وکیل آئیں گے تو ویڈیو دوبارہ دیکھ لیں گے۔ جسٹس مظاہر اکبر علی نے کہا کہ پتہ تو چلے ویڈیو میں ایسا کیا ہے۔ عدالت میں احسن اقبال کی عدلیہ مخالف تقریر کی ویڈیو چلائی گئی عدالت نے استفسار کیا کہ احسن اقبال بتادیں امن خراب کرنے کی کوشش کس نے کی؟ احسن اقبال نے بتایا کہ بحیثیت قوم ہم سب اس ملک کا حصہ ہیں ایسا نہیں کہ پارلیمنٹ بری اور باقی ادارے اچھے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں وہ فارمولا بتا دیں جس کے تحت آپ نے یہ تقریر کی۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نے استفسار کیا کہ آپ کا بیان کس فرد کے لئے یا ادارے کے لئے ہے؟ احسن اقبال نے بتایا کہ میرا بیان قانون پر منحصر ہے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے سنا تھا ایک مچھلی تالاب کو گندا کرتی ہے آپ کی منطق عجیب ہے۔ احسن اقبال نے بتایا کہ آپ کے پاس اختیار ہے کسی کو بھی قاتل کہہ سکتے ہیں۔ جسٹس مظاہر علی نے کہا کہ آپ غلط کہہ رہے ہیں عدالتیں قاتل کو ہی قاتل قرار دے سکتی ہیں۔ جسٹس مسعود جہانگیر نے سوال کیا کہ چیف جسٹس پاکستان نے آپ کو قاتل قرار دے دیا تھا؟ عدالت نے احسن اقبال توہین عدالت کیس کی سماعت 22جون تک ملتوی کردی۔