ماسکو (این این آئی)روسی حکومت نے اپنے ہی ملک کی سینئر خاتون قانون دان کی روسی خواتین کوغیر ملکیوں سے جنسی تعلق رکھنے سے گریز کی اپیل نظر انداز کرتے ہوئے خواتین کیلئے جنسی تعلق کی کھلی چھوٹ دے دی-ماسکو حکومت نے کہا ہے کہ روسی خواتین اپنے ذاتی معاملات خود طے کر سکتی ہیں اور عالمی کپ مقابلوں کے دوران وہ اگر کسی کے ساتھ جنسی رابطہ پیدا کرنا چاہتی ہیں
تو یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہو گا۔کریملن کی طرف سے روسی خواتین کی ذاتی زندگی پر یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا گیا ہے، جب روسی خاتون قانون دان تامارا پلینٹنوا نے کہا تھا کہ روسی خواتین ورلڈ کپ مقابلوں کو دوران روس آنے والے سیاحوں کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے نے سے گریز کریں کیونکہ یوں ’روسی نسل‘ مخلوط ہو جانے کا خدشہ ہو گا۔ تاہم روسی حکومت نے اس سینیئر قانون دان کے اس تجویز کے جواب میں کہا کہ روسی خواتین جس کے ساتھ چاہیں، سوئیں۔70 سالہ خاتون سیاستدان تامارا پلینٹنوا روسی پارلیمان میں امور خانہ داری امور کی چیئرپرسن ہیں۔ وہ پہلے بی خبردار کر چکی ہیں کہ غیر ملکیوں سے جنسی رابطے کے نتیجے میں ایسا ممکن ہے کہ روسی خواتین ’کسی اور نسل‘ کے بچوں کی نشوونما کر رہی ہوں۔ نسل پرستی پر مبنی ان کا یہ بیان فٹ بال کے عالمی منتظم ادارے فیفا کی بنیادی اقدار سے متصادم تھا۔ فیفا نسل پرستی کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ایک ریڈیو پروگرام میں انہوں نے اپنے اس خدشے کا اظہار کہ روسی نسل خراب ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی کپ مقابلوں کے دوران روس میں ’ایسی نوجوان خواتین ہوں گی جو کسی سے ملیں گی اور ان کے بچوں کو جنم دے دیں گی‘۔ اس معمر سیاستدان نے مزید کہا، ’’مجھے امید ہے کہ ایسا نہیں ہو گا۔اس متنازعہ بیان میں تامارا پلینٹنوا نے مزید کہاکہ ہمیں صرف اپنے بچوں کو ہی جنم دینا چاہیے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شادی کے نتیجے میں روسی خواتین کو اپنا وطن چھوڑ کر کہیں اور بھی جانا پڑ سکتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ1980ء میں روس میں اولمپک مقابلوں کا انعقاد کیا گیا تھا اور اس دوران غیر ملکی سیاحوں نے روسی خواتین کے ساتھ تعلقات قائم کیے اور بچے پیدا کرنے کے بعد انہیں چھوڑ کر چلے گئے تھے۔تامارا پلینٹنوا کے ان بیانات کے کچھ گھنٹوں بعد ہی روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ان سے دوری اختیار کر لی تھی۔ انہوں نے کہاکہ روسی خواتین اپنے ذاتی معاملات کا خود خیال رکھ سکتی ہیں وہ دنیا کہ بہترین خواتین ہیں۔