اسلام آباد (آن لائن) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد پر باڑ دہشت گردی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان نہیں۔ امن و استحکام بحال کرنے کے بعد ہماری توجہ اور کوششیں سماجی معاشی ترقی پر مرکوز ہیں۔ امن اور ترقی کسی ملک کے لیے نہیں پورے خطے کے لیے بہت ضروری ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری بیان میں بتایا کہ آرمی چیف نے اپنے دورہ کابل کے دوران
افغان حکام کو طالبان کے ساتھ عید الفطر کے موقع پر کی جانے والی فائر بندی پر مبارکباد دی اور خواہش کا اظہار کیا کہ ایسے اقدامات پر عمل درآمد دیرپا امن کے لیے اچھی پیش رفت ہیں۔میجر جنرل آصف غفور کے مطابق مذاکرات میں متعدد معاملات بشمول افغانستان میں امن مذاکرات کے لیے کی جانے والی حالیہ کوششوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس کے علاوہ مذاکرات میں داعش کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو جانچنے کے لیے اقدامات اور دہشت گردوں کی جانب سے مشکل سرحدی علاقے کو کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔آرمی چیف نے مزید کہا کہ پاکستان میں امن و استحکام بحال کرنے کے بعد ہماری توجہ اور کوششیں سماجی معاشی ترقی پر مرکوز ہیں جو دیر پا امن و استحکام کا راستہ ہے۔سربراہ پاک فوج نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حال ہی میں طے پانے والے ایکشن پلان سے توقع ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور رابطے جاری رہیں گے۔سرحدی باڑ کا حوالہ دیتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ باڑ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان نہیں بلکہ دہشت گردی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔میجر جنرل آصف غفور کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے آرمی چیف کا کابل آمد اور امن و استحکام کے لیے حال میں اٹھائے گئے اقدامات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر افغان صدر نے خطے میں ترقی،
عارضی جنگ بندی میں توسیع اور امن مذاکرات کے حوالے سے اپنا وژن بھی شیئر کیا۔افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے بھی آرمی چیف کا افغانستان آمد اور افغانستان پاکستان ایکشن پلان برائے امن و استحکام کے لیے اقدامات پر شکریہ ادا کیا۔پاک افغان حکام نے اتفاق کیا کہ دو طرفہ اقدامات بہت ضروری ہیں لیکن اس سے بھی زیادہ اہم ریاستی مفادات کے حصول کے لیے جاری رہنے والا عمل ہے۔