لاہور(پ ر)آج شہباز شریف کو چیف جسٹس آف پاکستان نے عدالت میں طلب کیا تو مجھے حیرانی نہیں ہوئی۔ یہ میرے خیال میں بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔ شہبازشریف وہ وزیراعلیٰ ہیں جنہوں نے جب پنجاب حکومت کا جہاز خراب ہوا تو جہاز اور ہیلی کاپٹر کا خرچہ تک اہنی جیب سے اُٹھایا۔شہبازشریف ہی وہ منتظم ہیں جنہوں نے صرف پنجاب سے پانچ ہزار میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کی اور بجلی کے منصوبوں میں سے 160 ارب روپے کی بچت کی۔ شہباز شریف دس سال مسلسل وزیراعلیٰ رہے مگر اپنی گاڑیوں کے فیول کے اخراجات خود اپنی جیب سے ادا کیے کیا۔ دنیا کے کسی ملک میں یا پاکستان کی کسی حکمران نے یہ مثال قائم کی ہو؟؟ شہبازشریف کے بارے میں کہا گیا انہوں نے کمپنیوں کے CEO کو بھاری تنخواہوں پر بھرتی کیا۔ جنابِ والا عرض ہے یہ کام قاعدے قانون کے مطابق ہوتا ہے۔ اس بات سے وزیراعلیٰ کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اس پر ان کا کوئی اختیار نہیں ہوتا، یہ تنخواہیں کمپنیز کے بورڈ فائنل کرتے ہیں۔تصویر کا دوسرا رخ دیکھیے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر کو کٹہرے میں کھڑا کر اس کی عزت خاک میں ملا دی۔ بغیر یہ جانے کہ ڈاکٹر سعید اس عہدے پر آنے سے پہلے پاکستان میں سب سے زیادہ معاوضہ وصول کرنے والوں میں سے ایک ہیں۔ یہ ہیں وہ ڈاکٹر جو پہلے ہی ارب پتی تھے اور وطن سے محبت کے چکر میں اتنی کم تنخواہ پر ادارہ کھڑا کردیا۔ اور اس نیکی کے بدلے اتنی ذلت کا سامنا ہے آج انکو۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں