اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ نے مبینہ نابینا ملزم کی ضمانت منسوخ کرنے کا فیصلہ دیتے ہوئے حراست میں لینے کا حکم دے دیا۔ گزشتہ روز کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے مبینہ نابینا ملزم اسرار اعوان کی ضمانت منسوخ کر دی، پولیس نے ملزم کو تحویل میں لے لیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ملزم نابینا ہے تو دو دو اسلحہ لائسنس اس کے پاس کیا کر رہے ہیں،
ممکن ہے وقوعہ کے بعد ملزم کسی حادثے میں اندھا ہو گیا ہو۔ ڈاکٹر رپورٹ دینے سے پہلے پارٹی سے رابطہ کر لیتا ہے۔ جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹر رپورٹ دیتے وقت پوچھتا ہے بتاؤ کیسی رپورٹ چاہیے، سسٹم کا اس انداز سے مذاق نہ اڑائیں۔ ریکارڈ سے بد نیتی ظاہر ہو رہی ہے، کیوں نہ تفتیشی کو یہیں سے جیل بھیج دیں۔ سب انسپکٹر نے عدالت کو بتایا کہ اصل تفتیشی دوسرا تھا، میرے پاس فائل ابھی آئی ہے۔ قاضی فائز نے کہا کہ اس کی ٹوپی اس کے سر اس کی ٹوپی اس کے، پولیس کا بس یہی کام ہے۔ ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت جہاں سے چاہے میڈیکل کرا لے۔ مدعی کے وکیل نے کہا کہ ملزم نے لڑکی کو 8 گولیاں ماریں، تمام ثبوت ملزم کیخلاف ہیں۔ ملزم اسرار اعوان پر گزشتہ سال دسمبر میں ایک لڑکی پر 8 گولیاں چلانے کا الزام تھا۔ فائرنگ کے واقعے پر ملزم کیخلاف راولپنڈی کے تھانہ وارث خان میں مقدمہ درج کیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے مبینہ نابینا ملزم کی ضمانت منسوخ کرنے کا فیصلہ دیتے ہوئے حراست میں لینے کا حکم دے دیا۔ گزشتہ روز کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے مبینہ نابینا ملزم اسرار اعوان کی ضمانت منسوخ کر دی، پولیس نے ملزم کو تحویل میں لے لیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ملزم نابینا ہے تو دو دو اسلحہ لائسنس اس کے پاس کیا کر رہے ہیں، ممکن ہے وقوعہ کے بعد ملزم کسی حادثے میں اندھا ہو گیا ہو۔