راولپنڈی ( آن لائن)راولپنڈی میں سینیٹر چوہدری تنویر کے افطار ڈنر کے موقع پرمسلم لیگ ن میں دھڑے بندی کھل کر واضح ہو گئی سکوائر ہوٹل کمیٹی چوک کے باہر سابق تحصیل نائب ناظم و صوبائی حلقہ پی پی11سے متوقع امیدوار سجاد خان کی میزبانی میں ہونے والے شہر کے بڑے افطار ڈنر میں راولپنڈی سے مسلم لیگ ن راولپنڈی کے صدر و میئر راولپنڈی سردار نسیم اور پی پی 14 سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی راجہ حنیف سمیت ایک بھی سابقہ ٹکٹ ہولڈر نے شرکت نہیں کی
اس ضمن میں شہر بھر میں تقسیم کئے جانے والے دعوت نامے پر سینیٹرزراجہ ظفر الحق ، چوہدری تنویر خان ،نجمہ حمید ، نزہت صادق ، ڈاکٹر مصدق ملک، چوہدری جعفر اقبال ، مشاہد اللہ خان ، مشیر وزیر اعظم پاکستان طارق کاظمی ، عرفان صدیقی ، جنرل سیکرٹر ی مسلم لیگ ن پنجاب راجہ اشفاق سرور ، میئر راولپنڈی سردار نسیم خان،ڈپٹی میئر چوہدری طارق،وائس پریذیڈنٹ چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ راجہ عرفان امتیاز،وائس پریذیڈنٹ راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ ملک منیر، اراکین اسمبلی ملک ابرار ، جاوید اخلاص ، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ، دانیال عزیز، شکیل اعوان ، حاجی پرویز ، انجم عقیل خان ، راجہ حنیف ایڈووکیٹ ، ملک افتخار، چوہدری سرفراز افضل ، طاہرہ اورنگ زیب ، سیما جیلانی ، مائزہ حمید ، زیب جعفر، زہرہ فاطمی ، تحسین فواد ، لبنیٰ ریحان ، زیب النسا اعوان ، دربار عالیہ عیدگاہ شریف کے سجادہ نشین پیر نقیب الرحمان ، ایم ڈی بیت المال بیرسٹر عابد وحید شیخ ، ملک یاسر رضا، چیئر مین واساضیا اللہ شاہ ، ڈاکٹر جمال ناصر ،چیئر مین ضلعی زکوۃ کمیٹی شیخ ساجد الرحمان ،راحت قدوسی ،مرزا منصور بیگ اور انجمن تاجران راولپنڈی کے صدر شرجیل میر کے نام واضح طور پر لکھنے کے ساتھ میونسپل کارپوریشن راولپنڈی کے چیئر مینوں، وائس چیئر مینوں،کونسلروں اور ممبران کنٹونمنٹ بورڈ کے علاوہ لیگی کارکنوں کو مدعو کیا گیا تھا لیکن جمعہ کے روز ہونے والے افطار ڈنر میں سابق رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی کو مدعو نہ کرنے پرمیئر راولپنڈی سردار نسیم خان،
ڈپٹی میئر چوہدری طارق کے علاوہ اراکین اسمبلی ملک ابرار ، ملک افتخار ،زیب النسا اعوان ،لبنیٰ ریحان ،سینیٹر نجمہ حمید، طاہرہ اورنگزیب ،راحت قدوسی ، چیئر مین واسا ضیا اللہ شاہ ، دربار عالیہ عیدگاہ شریف کے سجادہ نشین پیر نقیب الرحمان سمیت متعدد یونین کونسلوں کے چیئر مین بھی شریک نہ ہوئے جس سے شہر میں مسلم لیگی حلقوں میں بھی تشویش کی ایک لہر پیدا ہو گئی ہے جس کے بعد مسلم لیگ ن کو آئندہ انتخابات میں تحریک انصاف، پیپلز پارٹی ، تحریک لبیک پاکستان ،متحدہ مجلس عمل سمیت دیگر مخالف جماعتوں و امیدواروں کے ساتھ مسلم لیگ ن میں اندرونی محاذ پر بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔