اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم لیگ ن سے کون ملا ہوا ہے، تحریک انصاف کو غدار کی تلاش، عمران خان نے پارٹی کے اندر خفیہ طو رپرتحقیقات شروع کروا دیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ تحریک انصاف میں کوئی مسلم لیگ ن سے ملا ہوا ہے اور اس غدار کی تلاش کیلئے عمران خان نے پارٹی کے اندر خفیہ طور پر تحقیقات شروع کروا دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ھ کو پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کے زیر صدارت ایک اجلاس ہوا ۔جس میں یہ بات بھی زیر غور آئی کے پی ٹی آئی کے انڈر گراؤنڈ یا خفیہ معاملات راز نہیں رہتے یا پارٹی اقدامات کو غلط سمت کی جانب موڑ دیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے ۔پی ٹی آئی میں باقاعدہ 4 ۔5لوگوں کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کریں کہ پاکستان تحریک انصاف میں کون یہ کام کر رہا ہے۔اور ان جاسوسوں کو یہ بھی ٹاسک دیا گیا ہےکہ اس بات کی بھی تحقیقات کی جائیں کہ پی ٹی آئی لیڈر شپ میں ایسے کون سے لوگ ہیں کو ن لیگ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کہیں ناصر کھوسہ کا نام انہی کی وجہ سے تو نہیں دیا گیا۔اور انہی کیو جہ سے خفیہ دروازے سے کچھ بالواسطہ طور پر کچھ لوگ ن لیگ کے ساتھ ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے بڑا یوٹرن لیتے ہوئے نگران وزیرِاعلیٰ پنجاب کیلئے ناصر خان کھوسہ کا نام واپس لے لیا تھا۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کا اس فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم غلط فہمی کا شکار ہو گئے تھے، اس لیے جلد بازی میں نام دے بیٹھے، پارٹی میں مشاورت کے بعد نیا نام دیں گے۔میاں محمود الرشید نے موقف اپنایا کہ نام مجھے پارٹی چیئرمین کی طرف سے دیئے گئے تھے۔ طارق کھوسہ اور ناصر کھوسہ کے ناموں کی وجہ سے کنفوژن ہوئی۔ نگران وزیرِاعلیٰ پنجاب کے
معاملہ میں پی ٹی آئی نے پہلے کامران رسول اور طارق کھوسہ کا نام تجویز کیا تھا، اب بھی یہ نام سامنے آ سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے تاحال کامران رسول اور طارق کھوسہ کا نام زیرِ غور ہے۔دوسری جانب پنجاب حکومت بھی ڈٹ گئی اور ناصر خان کھوسہ کا نام واپس لینے سے انکار کر دیا۔ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے مطابق اب نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے اور نام واپس نہیں لیا جا سکتا۔
اخباری رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا گیا ہے کہ ناصر کھوسہ کی نامزدگی کے وقت تحریک انصاف کےمختلف حلقوں میں یہ بات چل رہی تھی کہ وزارت اعلی کا منصب شہباز شریف کے سنبھالنے کے بعد ناصر کھوسہ پنجاب کے پہلے چیف سیکرٹری تھے۔اور جو 57 کمپنیاں پنجاب کے اندر بنائی گئی ہیں وہ پرائیویٹ تھیں۔جن کے ساتھ پنجاب حکومت کا اشتراک تھا۔اس میں سے 4سے 5 ایسی کمپنیاں ہیں جو ناصر کھوسہ کے دور میں بنیں۔ان 57کمپنیوں میں اربوں روپے کے گھپلے کیے گئےتھے۔