اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں عام انتخابات کا بِگل بجتے ہی الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کیلئے درخواستیں طلب کر لی ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے درخواستیں طلب کرتے ہی انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کیلئےاپنی درخواستیں جمع کرادی ہیں اور اس دوران پاکستانتحریک انصاف کی منحرف رہنما اور
تحریک انصاف گلالئی کی سربراہ عائشہ گلالئی نے بھی اپنی جماعت کے انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کیلئے الیکشن کمیشن میں درخواست دیدی ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے درخواست کی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عائشہ گلالئی اپنی جماعت کیلئے ”بلے باز“ کا نشان حاصل کرنا چاہتی ہے لیکن یہ دیکھ کر پاکستانیوں کی ہنسی چھوٹ گئی کہ اس درخواست میں جہاں بھی انگریزی کا لفظ استعمال ہوا، وہ غلط لکھا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن سے کہا گیا ہے کہ ان کی پارٹی کو ”بلے باز“ کا انتخابی نشان دیا جائے جبکہ نشان کے انگریزی لفظ “Symbol” کو بھی غلط لکھا گیا۔واضح رہے کہ پیپلزپارٹی نے اپنے تاریخی انتخابی نشان تیر کے بجائے اس بار تلوار کے انتخابی نشان کیلئے درخواست جمع کرائی ہے۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے بغیر اعتراضات والی 77 سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کر دیا۔ پی ٹی آئی کو بلا، ن لیگ کو شیر، ایم کیوایم کو پتنگ اور ایم ایم اے کو کتاب کا نشان مل گیا۔الیکشن کمیشن نے آری کا انتخابی نشان نیشنل پارٹی کو الاٹ کردیا، آری کے نشان کے لئے نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل موومنٹ نے درخواست دی تھی، نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو نے آری کا نشان مانگا تھا۔ الیکشن کمیشن نے ٹریکٹر کے انتخابی نشان پر فیصلہمحفوظ کر لیا، پاکستان کسان اتحاد اور ق لیگ نے ٹریکٹر کا نشان مانگا تھا۔پاکستان متحدہ علمائے مشایخ کونسل کو بیل، پاکستان عوام لیگ کو انسانی ہاتھ کا نشان الاٹ کر دیا گیا۔ عوامی مسلم لیگ کو قلم دوات کا انتخابی نشان مل گیا۔ اے این پی کو لالٹین کا نشان الاٹ کر دیا گیا۔دوسری جانب الیکشن کمیشن نے تلوار اور ٹریکٹر کے نشانات پر محفوظ فیصلے سناتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کو تلوار جبکہ مسلم لیگ ق کو ٹریکٹر کا انتخابی نشان آلاٹ کر دیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی ورکرز کو وکٹری اور پاکستان کسان اتحاد کو ہل کا انتخابی نشان مل گیا۔