اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلسل دوسرے روز بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا ہے کہ رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ حقائق کے منافی ہے جس پر انحصار نہیں کیا جاسکتا ٗلندن فلیٹس حسین نواز کی ملکیت ہیں ٗ نیلسن اورنیسکول کمپنی کے بینیفشل مالک بھی وہی تھے ٗقطری شہزادے نے جے آئی ٹی میں شامل تفتیش ہونے سے انکار نہیں کیا، قطری شہزادہ اپنے پیلس میں بیان ریکارڈ کرانے کیلئے تیار تھے۔
اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے شریف خاندان کے خلاف دائر نیب ریفرنسزکی سماعت کی، مریم نوازنے مسلسل دوسرے روز بھی عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 82 سوالات کے جواب میں اپنا بیان قلمبند کروادیا جبکہ کمرہ عدالت میں نوازشریف اورکیپٹن ریٹائرڈ صفدرکے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنما موجود تھے۔ مریم نواز نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ حقیقت ہے میرے دادا میاں شریف پورے خاندان کی کفالت کرتے تھے، وہ ناصرف خاندان کے ارکان کے اخراجات اٹھاتے بلکہ سب کو ماہانہ جیب خرچ بھی دیتے تھے۔مریم نوازنے کہا کہ لندن فلیٹس حسین نوازکی ملکیت ہیں، نیلسن اورنیسکول کمپنی کے بینیفشل مالک بھی وہی تھے، مجھے ان دونوں کمپنیوں کا ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے ٹرسٹی بنایا گیا، میں نے جے آئی ٹی میں نوٹری پبلک سے تصدیق شدہ ڈیکلریشن پیش کئے، ان کے انٹرویو سے متعلق سوال مجھ سے متعلق نہیں، حسین نوازکے نجی ٹی وی کوانٹرویو کی سی ڈی اور اس کا متن قانون کے مطابق نہیں۔نواز شریف کی صاحبزادی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے مجھے اورمیرے شوہر کو شامل تفتیش ہونے کا حکم نہیں دیا، واجد ضیاء نے جان بوجھ کر بدنیتی پر مبنی اورمن گھڑت بیان دیا ٗجے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کی ہدایت نہ ہونے کے باوجود ماہرین کی رائے لی، رابرٹ ریڈلے کی خدمات راجہ اختر کے ذریعے لی گئیں، جس کا مقصد رپورٹ پر اثرانداز ہونا تھا، مقصد یہ تھا کہ مطلب کی رپورٹ حاصل کرکے مجھے اور میرے شوہر کو کیس میں ملوث کیا جا سکے،
راجہ اختراعتراف کرچکے ہیں کہ رابرٹ ریڈلے کو جے آئی ٹی براہ راست یا دفتر خارجہ کے ذریعے لے جا سکتی تھی۔مریم نوازنے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ اسکین کاپی کے ذریعے تیارکی گئی جو قابل قبول شہادت نہیں ٗیہ رپورٹ فرانزک سائنس کے معیارپر پورا نہیں اترتی، واجد ضیاء نے رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ کی مجھ سے دوبارہ تصدیق نہیں کرائی، ٹرسٹ ڈیڈ کی رابرٹ ریڈلے کو ترسیل اورجے آئی ٹی کو رپورٹ کی وصولی ایک معمہ ہے ،رپورٹ ہفتے کے روز تیار ہوئی اور ہفتے کو لندن میں کام نہیں کیا جاتا۔
رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ پراعتراض کرتے ہوئے مریم نوازنے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کی سافٹ وئیر اورکمپیوٹر سائنس میں کوئی کوالیفکیشن نہیں، وہ فونٹ کی شناخت کا ماہربھی نہیں، ونڈووسٹا بیٹا ورژن اپریل 2005 میں دستیاب تھا، رابرٹ ریڈلے نے تسلیم کیا کہ کیلبری فونٹ کے خالق کو یہ فونٹ ڈیزائن کرنے پر2005 میں ایوارڈ ملا، رابرٹ ریڈلے نے خود کہا کہ انہوں نے کیلبری فونٹ کو ڈاؤن لوڈ کیا۔مریم نواز نے کہاکہ قطری شہزادے نے جے آئی ٹی میں شامل تفتیش ہونے سے انکار نہیں کیا، قطری شہزادہ اپنے پیلس میں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے تیار تھے،
قطری خطوط اور منی ٹریل پرورک شیٹ سے متعلق سوال کا مجھ سے تعلق نہیں اور ان سے متعلق متفرق درخواستوں میں فریق بھی نہیں ہوں، قطری خاندان کے ساتھ کاروبار اور کسی ٹرانزیکشن سے میرا کوئی تعلق نہیں رہا، استغاثہ کے شواہد سے بھی میرا قطری خاندان سے کاروبار میں کوئی تعلق ظاہر نہیں ہوتا۔مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی نے اپنے طور پر ہی اس معاملے میں کارروائی آگے بڑھائی جس نے بدنیتی کی بنیاد پر نام نہاد آئی ٹی ماہر سے رائے مانگی۔ مریم نواز نے کہا کہ آئی ٹی ماہر کو انگیج کرنا اور دستاویزات دینے کا عمل انتہائی مشکوک ہے۔مریم نواز نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کرنے والے 4 افراد میں سے 3 جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے جنہوں نے اس کی تصدیق کی جبکہ جرمی فری مین نے بھی ایک خط کے ذریعے ٹرسٹ ڈیڈ کی تصدیق کی۔مریم نواز نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ حقائق کے منافی ہے جس پر انحصار نہیں کیا جاسکتا۔