سبی(آئی این پی ) متحدہ مجلس عمل کی رابطہ کمیٹی کے سربراہ و جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سابق سینیٹر حافظ حسین احمدنے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کی نااہلی شاہد خاقان عباسی کی رخصتی کے بعد راحیل شریف کے آنے کے امکانات روشن ہوچکے ہیں نگران کی بجائے مستقل وزیراعظم کے چانس زیادہ ہیں بلوچستان میں حالات کو درست کرنے کیلئے عوامی نمائندوں کو اختیارات دئیے جائیں تو مسائل کا تدارک ممکن ہے
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سبی میں آئی این پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جمعیت علماء اسلام سبی کے امیر مولانا عطاء اللہ بنگلزئی ، مولوی عبدالطیف ، ظفر حسین بلوچ ، مولانا محمدیحی،سلطان موسیٰ خیل ،ضلعی فنانس سیکرٹری مولانا محمد ادریس ، تحصیل امیر مولانا عبدالغفار ،حکیم اللہ یار شہباز ، ڈسٹرکٹ پریس کلب جیکب آباد کے صدر میر زاہدحسین رند ، ڈسٹرکٹ پریس کلب سبی کے فنانس سیکرٹری حاجی سعید الدین طارق ، آل پاکستان جرنلسٹس کونسل کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید طاہر علی بھی موجود تھے ۔متحدہ مجلس عمل کی رابطہ کمیٹی کے سربراہ و جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سابق سینیٹر حافظ حسین احمدنے کہا ہے کہ ملک میں چند نشستوں میں رددو بدل سے قومی چاروں صوبائی اسمبلیوں کے تمام حلقے متاثر ہوئے لیکن حلقہ بندیوں کو جواز بنا کر انتخابا ت کو رائے فرار کا زریعے نہ بنایا جائے بلوچستان کا صوبے قدرتی وسائل سے مالامال ہے مگر وفاق نے ہمیشہ اس کو زیادتیوں کا نشانہ بنایا ہمارے لئے وفاق نے بلوچستان کے وسائل کو استعمال کرنے ہی نہیں دئیے مگر بلوچستان کی عوام کیلئے مسائل ومشکلات پیدا کرنے میں بھی کوئی کمی نہیں چھوڑی بلوچستان میں گیس سونا چاندی اور قدرتی معدنیات موجود ہے لیکن ہم اس کو استعمال نہ کرسکے اسی طرح سی پیک گوادر اور بلوچستان کی ترقی کے نام پر ہے مگر سی پیک کو لاہور میں پیک کردیا ہے صوبائی خود مختیاری کے حوالے سے 18ویں ترامیم کا سارا فائدہ پنجاب کو ملا اور اس کے فوائد بھی پنجاب کی عوام کے نصیب میں آئے سی پیک کے حوالے سے آنے والے فنڈز لاہور کی میٹرو بس اورنج ٹرین اور لاہور شہر کی خوبصورت پر خرچ کئے گئے جبکہ بلوچستان کے علاقہ آج بھی ویرانی اور سہولیات سے محروم نظر آتے ہیں بلوچستان میں تو سٹرکیں نایاب ہسپتالوں میں ادویات کی قلت بے روزگاری کی انتہا اور تعلیمی مواقع نہ ہونے کے برابر ہے بلوچستان کی سرزمین آج کل سیاست کیلئے بڑی زرخیز ہوچکی ہے سیاست کے حوالے سے صوبے میں خصوصی نظر کرم کا سلسلہ بھی جاری ہے بلوچستان کے حقیقی نمائندہ پارٹیوں کو اسمبلیوں سے باہر رکھنے کا عمل تسلسل سے جاری رکھا گیا ہے 2013کے انتخابات میں من پسند پارٹیوں اور خاندانوں کو اقتدار کے محلات میں پہنچایا گیا آج وہ گلے کی ہڈی بن چکے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ عوام کے اصل نمائندہ پارٹیوں کا راستہ نہ روکا جائے بلوچستان میں ایک پارٹی کی پوری اکثریت دوسری جانب چلی گئی ن کی حکومت نے بلوچستان میں اپنا قبیلہ ہی تبدیل کیا اصل میں جس انداز سے مسلم لیگ ن کو اکثریت ملی اسی طرح وہ اقلیت میں بھی چلی گئی بلوچستان میں امن وامان جب تک قائم نہیں ہوگا اور بلوچستان کے سلگتے مسائل کوحل نہیں کیا جاتا اور اس کا سیاسی حل نہیں نکالا جات تب تک امن ممکن نہیں بلوچستان کے حالات مکمل کنٹرول نہ ہونا دراصل اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جن کے پاس اقتدار ہے ان کے پاس اختیار نہیں بے اختیار نمائندے مسائل کو حل کرنے میں پیش رفت نہیں کرسکتے بلوچستان کے مسائل ومشکلات کے حل کیلئے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نواب ثناء اللہ زہری نے بھی کوشش کی انہوں نے کہا کہ 13مئی کا جلسہ عام تاریخی ہوگا جلسے جلوسوں سے قوم کے فیصلے کا انداز نہیں لگایا جاسکتا مگر لاہور میں تحت لاہور پر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرکے تختہ ضرور کریں گے