اسلام آباد(نیوزڈیسک)وزیرداخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ،تحریک انصاف کا شدیدردعمل سامنے آگیا، تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے اہم رہنما نعیم الحق نے وزیرداخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اس حملے کی شدید مذمت کرتی ہے ،انہوں نے کہا کہ ہمارا ہمدردیاں احسن اقبال کے ساتھ ہیں اور ہم دعاکرتے ہیں کہ وہ جلد ہی صحت یاب ہوکر اپنی سرگرمیاں شروع کردیں، انہوں نے کہا کہ ہماری پولیس اور انٹی ٹیررسٹ سکواڈ کی
ٹریننگ انتہائی ناقص ہے جس کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ، انہوں نے بتایا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کی ہے ، واضح رہے کہ وفاقی وزیرِ داخلہ چودھری احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے انہیں صرف بیس فٹ کے فاصلے سے گولی ماری گئی،وہ کنجرورو کے علاقے میں ایک کارنر میٹنگ میں شریک تھے کہ اچانک ایک شخص نے ان پر فائرنگ کر دی۔نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیرِ داخلہ چودھری احسن اقبال کنجرورو کے علاقے میں رانا عبدالمنان کے ڈیرے پر مسلم لیگ (ن) کی ایک کارنر میٹنگ میں موجود تھے کہ اچانک ایک شخص نے ان پر فائرنگ کر دی جس کی وجہ سے وہ زخمی ہو گئے۔ اطلاعات ہیں کہ احسن اقبال کے دائیں بازو پر گولی لگی ہے۔موقع پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے حملہ کرنے والے شخص کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اس سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ نامعلوم شخص نے خطاب کے دوران ان پر فائرنگ کی۔احسن اقبال کوفوری طورپر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ احسن اقبال پر فائرنگ کرنے والے ملزم کا نام عابد ہے جس کی عمر 21 سال ہے۔حملہ کرنے والے شخص کے بارے میں مزید بتایاگیاہے کہ ملزم شکر گڑھ کا رہائشی ہے جسے گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس سے ابتدائی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ احسن اقبال کے بازو پر گولی لگی، جبکہ ن لیگ کے رہنما رانا منان کا کہنا ہے کہ احسن اقبال کے پیٹ پر گولی لگی ہے ،اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ وزیرِ داخلہ کو ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ادھر رکن صوبائی اسمبلی رانا عبدالمنان نے بتایاکہ میرے ڈیرے پر کارنر میٹنگ نہیں تھی، وزیرِ داخلہ احسن اقبال پر مسیحی برادری کی تقریب سے جاتے ہوئے فائرنگ کی گئی۔ بتایاجارہاہے کہ احسن اقبال نے صبح توہینِ عدالت کیس میں عدالت میں پیش ہونا تھا اور عدالت نے 7 مئی کو انھیں طلب کیا تھا۔