اسلام آباد(سی پی پی)پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کی غفلت،باہمی اختلافات اور عدالتوں میں مقدمے بازی کے باعث وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھرمیں جعلی منرل واٹر فیکٹریوں کی بھرمار ہوگئی۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ 6 ماہ کے دوران اتھارٹی صرف 30 جعلی فیکٹریوں کو بند کراسکی۔ آلودہ پانی کے استعمال سے شہری انجانے میں مختلف موذی ا مراض کاشکار ہورہے ہیں ۔
اتھارٹی کے حکام نے قائمہ کمیٹی کے استفسارپراعتراف کیاہے کہ وہ کھلے دودھ کے معیار کوبھی نہیں دیکھتے بلکہ صرف کمپنی کی بنی چیزوں کا معیار چیک کرتے ہیں۔ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے معیار کو بہترکرنے کے لیے تیارکردہ بل2017 کمیٹی نے یہ کہہ کر مستردکردیاکہ اس میں معیار کو چیک کرنے کے لیے مناسب اقدامات کافقدان ہے۔دریں اثنا پاکستان اسٹینڈرڈکوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے میڈیاآفیسررحمت میمن نے اس حوالے سے کہا ہے کہ اتھارٹی کی جانب سے ٹال فری نمبر دیا گیاجس پر شہری خودشکایت کرسکتے ہیں اورشکایت کی بنیادپر چھاپے مارجاتے ہیں،اس ضمن میں ایک انسپکٹرکی سربراہی میں چھاپہ مار ٹیم ہر ریجن میں بنائی گئی ہیں۔