کالا دھن سفید کرنے کا قانون کثرت رائے سے منظور کرلیاگیا، تحریک انصاف کی مخالفت،اب خفیہ اثاثہ جات کتنے فیصد ٹیکس اداکرکے قانونی ہوسکیں گے؟افسوسناک تفصیلات منظر عام پر آگئیں

24  اپریل‬‮  2018

اسلام آباد(آئی این پی )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے حکومت کی جانب سے جاری کردہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے آرڈیننس کو ترامیم کیساتھ کثرت رائے سے منظور کر لیا ،پاکستان تحریک انصاف نے آرڈیننس کے خلاف ووٹ دیا ۔منگل کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں ہوا، قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ملکی اثاثہ جات رضاکارانہ ظاہر کرنے کے بارے بل 2018،انکم ٹیکس ترمیمی بل 2018 اور غیر ملکی اثاثہ جات بارے بل 2018کے علاوہ

تحفظ معاشی اصلاحات کے ترمیمی بل 2018کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رضاکارانہ طور پر ملک میں موجود خفیہ رکھے گئے اثاثہ جات کو پانچ فیصد ٹیکس ادا کرتے ہوئے قانونی کووردیا جا سکتا ہے تاہم سال2000 ؁ کے بعد پبلک آفس رکھنے والی شخصیات اس اسکیم سے کسی بھی طرح فائدہ نہ اٹھا سکیں گی ، ایسے اثاثہ جات جن کے بارے میں عدالت میں مقدمات زیر سماعت ہیں یا جو منی لانڈرنگ یا جرائم سے حاصل کی جانے والی رقم سے بنائے گئے ہیں ان کو بھی اس اسکیم کے تحت فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سب سے پہلے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ حکومت کی جانب سے ایمرجنسی میں ایسی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کیوں جاری کی گئی ، اس کا نتیجہ آنے والی حکومت پر ہوگا ،ا یسی اسکیمز کے ذریعے ٹیکس دینے والے افراد مزید کم ہو جاتے ہیں ، کسی کو فائدہ نہیں ہوگا ۔ وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا کہ تفصیل کیساتھ سینیٹ میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو جاری کرنے کی وجوہات بیان کی جا چکی ہیں ، پاکستان بین الاقوامی تنظیم او ای سی ڈی کا رکن ہے ، حکومت نے بیرون ممالک میں موجود پاکستانیوں کو فائدہ دینے کیلئے اس اسکیم کا اعلان کیا ہے ۔ اس اسکیم کے تحت بیرون ممالک کیساتھ بھی اثاثہ جات کے حوالے سے

معلومات کا تبادلہ کرنے میں آسانی ہوئی ہے ، پاکستانی معیشت کو بھی اس اسکیم کی اشد ضرورت تھی ۔ کمیٹی رکن محسن عزیز نے کہا کہ اس وقت عالمی صورتحال کے مطابق خفیہ رکھے گئے غیر ملکی اثاثہ جات کو کسی بھی طرح مزید چھپائے رکھنا مشکل ہو چکا ہے ، آپ کو ٹیکس ریٹس مزید بڑھانے چاہیے تھے تا کہ قومی خزانے میں زیادہ سے زیادہ رقوم جمع کی جا سکتیں تاہم آپ نے صرف کالے دھن کو سفید کرنے کے دروازے کھول دیے ہیں ، ملک میں کرنٹ اکاؤنٹ اور تجارتی خسارہ بڑھتا جا رہا ہے ،

لوگ بیرون ممالک میں خفیہ رکھے گئے اثاثہ جات کو 2فیصد ٹیکس ادا کرتے ہوئے قانونی کوور دے لیں گے تاہم یہ اثاثہ جات کبھی بھی پاکستان منتقل نہیں ہوں گے ۔ چیئرمین ایف بی آر طارق پاشا نے بتایا کہ اوای سی ڈی کے رکن ممالک کے مابین ستمبر سے معلومات کے تبادلے کا نظام شروع ہورہا ہے ، انڈونیشیا میں ایسی ایمنسٹی اسکیمز کامیاب ہو چکی ہیں ، اگر ہم اس اسکیم کا اعلان نہ کرتے تو بیرون ممالک میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد میں جائیدادیں قبض کر لی جاتیں ۔ اسکیم کے تحت پاکستان میں

خفیہ رکھے جانے والے اثاثہ جات کو لیگل کوور کرانے کیلئے بہت سے لوگوں نے رابطہ کیا ہے ، بڑے پیمانے پر عوام کی آگاہی کیلئے مہم شروع کریں گے ۔ایف بی آر حکام نے مزید بتایا کہ کسی بھی شخص سے ایک کروڑ روپیہ سالانہ پاکستان لانے پر رقم کے کمائے جانے کا ذریعہ نہیں پوچھا جائیگا ۔دیگر ممالک میں موجود پاکستانیوں کے اثاثہ جات کے حوالے سے کسی بھی وقت یہ سوال کیا جاسکتا ہے کہ یہ اثاثہ جات کیسے بنائے گئے، ملکی سطح پر انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت اثاثہ جات کا ریکارڈ رکھنے کی حد

پانچ سال تک مقرر کی گئی ہے ۔وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا کہ حکومت نے 4ہزار ارب روپے کا ٹیکس ریونیو حاصل کیا ہے جو کہ پہلے صرف2ہزار ارب روپے تھا، ایک لاکھ روپے سے کم ماہانہ آمدنی والے افراد کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے ، اسکیم کے تحت غریب افراد کو 80ارب روپے کا ریلیف حاصل ہوگا اور اس طرح طریقہ سے ٹیکس ادا کرنے والے افراد کی تعداد بھی بڑھے گی ۔ کمیٹی رکن محسن عزیز نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا مقصد منی لانڈرنگ کا پیسہ قانونی کرنا ہے ،

پاکستانیوں کے دیگر ممالک میں موجود خفیہ اثاثہ جات کو ملک میں لانے کیلئے 50فیصد ٹیکس ریٹ کا اعلان کیا جائے ۔ کمیٹی رکن مصدق ملک نے کہا کہ آرڈیننس کی مخالفت سیاسی بنیادوں پر نہ کی جائے ، اسے سیاسی عینک سے نہیں بلکہ قانونی عینک سے دیکھا جائے ۔ محسن عزیز نے کہا کہ میں سیاسی بنیادوں پر نہیں بلکہ قانونی بنیادوں پر ہی بات کر رہا ہوں ۔ مصدق ملک نے کہا کہ آرڈیننس کے تحت سب سے بڑا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کا خفیہ رکھا گیا پیسہ معنی خیز کاموں میں استعمال ہو سکے

تاکہ جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ ہو ، خفیہ رکھے گئے روپے کو قانونی کوور دیکر مین اسٹریم کا حصہ بنایا جائے اور ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جائے ۔ کمیٹی نے تحفظ معاشی اصلاحات کے ترمیمی بل 2018متفقہ طور پر منظور کیا جبکہ ملکی اثاثہ جات رضاکارانہ ظاہر کرنے کے بارے بل 2018 میں سفارش کی گئی کہ کسی بھی شخص کی ملکیت میں موجود سپر سٹرکچر کی مالیت کم ازکم400روپے فی اسکوائر فٹ کے حساب سے کی جائے ،انکم ٹیکس ترمیمی بل 2018 میں سفارش کی گئی کہ پاکستانیوں کے دیگر ممالک میں غیر ملکی اثاثہ جات کے حوالے سے دس سال سے زیادہ کا ریکارڈ نہ مانگا جائے ، غیر ملکی اثاثہ جات بارے بل 2018 کے بارے میں سفارش کی گئی کہ اسکیم کے تحت بیرون ممالک سے پاکستان لائی جانے والی رقوم کیلئے فارن کرنسی اکاؤنٹس کھولنے کو لازمی قراردیا جائے ۔ (ض ا)



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…