ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ہونے دو آپریشن ، مرنے دو ان کو۔۔لال مسجد آپریشن کا ذمہ دار کون نکلا؟ لال مسجد کے ایشو پر کونسے دو وزیر قتل و غارت اور خون بہانے پر تلے ہوئے تھے چوہدری شجاعت حسین نے تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے نام بتا دئیے

datetime 20  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آ باد(مانیٹرنگ ڈیسک)چوہدری شجاعت حسین ایسے سیاستدان ہیں جن کے بغیر اگر یہ کہا جائے کہ پاکستانی سیاست کی کتاب نامکمل ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ چوہدری شجاعت نے حال ہی میں پاکستانی سیاست اور ملک میں پیش آنے والے اہم واقعات سے اپنی کتاب ’’سچ تو یہ ہے‘‘میں اہم انکشافات کئے ہیں ۔وہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ میں نے اکبر بگٹی اور جنرل مشرف کی ملاقات کا

بندوبست کیا لیکن یہ ملاقات عین وقت پر منسوخ ہو گئی جس کے بعد اکبر بگٹی کو قتل کر دیا گیا‘افتخار محمد چودھری کو چیف جسٹس میں نے بنوایا تھا‘ میں انہیں اپنے ساتھ ایوان صدر لے کر گیا تھا‘افتخار محمد چودھری نے جنرل مشرف اور طارق عزیز کو یقین دلایا وہ ان کے اعتماد پر پورے اتریں گے‘ یہ ان کےلئے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کریں گے‘ جنرل مشرف مطمئن ہو گئے اور یوں افتخار محمد چودھری چیف جسٹس بن گئے‘ میں نے چیف جسٹس کو صلح کےلئے منا لیا تھا لیکن شوکت عزیز نے عین وقت پر چیف جسٹس کے گھر سے سرکاری گاڑیاں منگوا کر معاملہ بگاڑ دیا‘ لال مسجد کے ایشو پر شوکت عزیز نے کہا تھا ”اچھا ہے میڈیا کی توجہ عدلیہ سے ہٹ جائے گی“اطلاعات و نشریات کے وفاقی وزیر محمد علی درانی نے بھی وزیراعظم کے خیالات سے اتفاق کیا‘۔چوہدری شجاعت مزید لکھتے ہیں کہ 12 اکتوبر 1999ءکو غوث علی شاہ سندھ کے وزیراعلیٰ اور رانا مقبول احمد (یہ مارچ 2018ءمیں پاکستان مسلم لیگ ن کے ووٹوں سے سینیٹر منتخب ہو گئے ہیں) آئی جی تھے‘ میاں نواز شریف نے غوث علی شاہ کو حکم دیا آپ خود کراچی ائیرپورٹ جائیں اور جب جنرل پرویز مشرف کا جہاز لینڈکرے تو آپ اسے اپنے سامنے گرفتار کروائیں‘ آئی جی رانا مقبول نے چیف منسٹر کو کہا‘ ہم ائیرپورٹ چلتے ہیں ‘ہم اگر جنرل مشرف کو گرفتار کر سکے تو ٹھیک ورنہ ہم کہیں گے

سر ہم آپ کے استقبال کےلئے آئے ہیں‘ یہ دونوں ائیرپورٹ پہنچے ‘وہاں فور سٹار گاڑی کھڑی تھی‘ گاڑی دیکھ کر رانا مقبول احمد غائب ہو گئے۔میاں برادران جب دسمبر 2000ءمیں سعودی عرب جا رہے تھے تو غوث علی شاہ لانڈھی جیل میں ان کے ساتھ تھے‘ غوث علی شاہ نے میاں شہباز شریف سے پوچھا‘ آپ کہاں جا رہے ہیں‘شہباز شریف نے جواب دیا‘ میں کسی سے ملنے جا رہا ہوں‘

ایک دو گھنٹے میں واپس آ جاؤں گا لیکن غوث علی شاہ نے بعد ازاں ٹیلی ویژن پر میاں برادران کو سعودی جہاز پر سوار ہوتے دیکھا تو یہ حیران رہ گئے‘ یہ واقعہ غوث علی شاہ نے خود مشاہد حسین سید کو سنایا اور کہا ”شاہ صاحب کیا اس جہاز میں ہمارے لئے ایک سیٹ بھی نہیں تھی“ ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…