اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے الیکشن کمیشن کے قانون میں بڑے سقم کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ سقم دور نہ کیا گیا تو الیکشن کا بروقت انعقاد ممکن نہیں ہو گا،موجودہ حالات میں سیکشن 22 کی موجودگی میں بروقت الیکشن ممکن نہیں،الیکشن کمیشن سیکشن 22 اور دیگر شقوں میں تضاد کا فوری جائزہ لے،اگر یہ قانون سازی نہ کی گئی تو الیکشن کی قانونی حیثیت چیلنج ہو جائے گی۔
حلقہ بندیوں معاملے کی ٹائم لائن کی وجہ سے یہ سقم بنا،سب چاہتے ہیں الیکشن وقت پر ہوں۔ جس کے لیئے قومی اسمبلی کے اگلے اجلاس میں قانون سازی کرنا ہو گی۔جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ الیکشن قانون میں بڑے سقم کو دور نہ کیا گیا تو الیکشن کا بروقت انعقاد ممکن نہیں ہو گا،حلقہ بندیوں کا حتمی نوٹی فکیشن 4 مئی کو جاری کرنے کا کہا گیا ،سیکشن 22 واضح ہے کہ حلقہ بندیوں کے بعد120 دن چاہیئے،دوسری طرف اسمبلی کی مدت مکمل ہونے کے 60دن کے اندر الیکشن ہونا ہے۔اگر یکم جون کو اسمبلی مدت پوری کرتی ہے تو یکم اگست تک الیکشن ہونے ہیں،موجودہ حالات میں سیکشن 22 کی موجودگی میں بروقت الیکشن ممکن نہیں ۔انہوں نے کہا کہ سیکشن 22 کو دیکھا جائے تو چار ستمبر سے پہلے الیکشن نہیں ہو سکتے،دوسری طرف اسمبلی کی مدت مکمل ہونے کے 60دن کے اندر الیکشن ہونا ہے۔اگر یکم جون کو اسمبلی مدت پوری کرتی ہے تو یکم اگست تک الیکشن ہونے ہیں۔خورشید شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن سیکشن 22 اور دیگر شقوں میں تضاد کا فوری جائزہ لے،الیکشن کمیشن سیکشن 22 کو سیکشن 14 کے ساتھ ملا کر پڑھے۔ اگر یہ قانون سازی نہ کی گئی تو الیکشن کی قانونی حیثیت چیلنج ہو جائے گی۔ خورشید شاہ نے مزید کہا کہ سب چاہتے ہیں الیکشن وقت پر ہوں جس کیلئے قومی اسمبلی کے اگلے اجلاس میں قانون سازی کرنا ہو گی،حلقہ بندیوں معاملے کی ٹائم لائن کی وجہ سے یہ سقم بنا،اس سقم کو دور کرنا انتہائی ضروری ہے۔