خیبر پختونخواہ کی کرپشن اور بدعنوانیاں عروج پر، سینئر صحافی سلیم صافی کے حکومت خیبر پختونخواہ سے جڑے لرزہ خیز انکشافات

18  اپریل‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عدلیہ اور میڈیا ان دنوں پنجاب حکومت کے ٹرائل پر مصروف ہیں اور حکومت کو ان کی کامیابیوں پر بھی زیر عتاب لایا جا رہا ہے جبکہ خیبر پختونخواہ حکومت کی ناقص اور مشکوک سرگرمیوں پر کسی قسم کا نوٹس نہیں لیا جا رہا ۔ایسے کئی وقعات ہیں جن میں اس دھرے معیار کی کوب اچھے انداز میں جانچ کی جا سکتی ہے ۔سلیم صافی جو کہ جیو نیوز کے رپورٹر ہین آئیں ان کی زبانی ایسے کچھ واقعات پر نظر ڈالتے ہیں۔۔

خیبر پختونخوا حکومت کے ایک وزیر اسراراللہ گنڈاپور خودکش حملے میں نشانہ بنائے گئے۔ ان کے بھائی جو خود ان کی جگہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوکر وزیربنے، اپنی حکومت سے انصاف مانگتے مانگتے تھک گئے۔ آج تک اسراراللہ گنڈا پور کے قاتل معلوم ہوسکے اور نہ گرفتار ہوسکے۔ پرویز خٹک حکومت نے ان کے معاملے کی تحقیقات کے لئے جو کمیٹی بنائی تھی، اس پر مقتول اسراللہ گنڈاپور کے وزیر بھائی عدم اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں اور انہوں نے وفاقی وزیرداخلہ کو خط لکھا ہے (میرے پاس کاپی موجود ہے) کہ چونکہ ا نکی اپنی صوبائی حکومت ان کے بھائی کی قتل کی تحقیقات میں جانبداری دکھارہی ہے، اس لئے وفاقی حکومت اس کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنائے۔ گویا یہ وہ حکومت ہے جس میں مقتول وزیر کے وزیر بھائی اپنی حکومت سے انصاف نہیں لے سکے کیونکہ یہ تحریک انصاف کی حکومت ہے۔لیکن نہ میڈیا میں اس کا ذکر ہے اور نہ کہیں اور سے نوٹس لیا جارہا ہے۔ظاہر ہے لاڈلے کی لاڈلی حکومت جو ہے۔جبکہ خیبر پختونخوا کی حکومت دنیا کی واحد حکومت ہے کہ جس میں وزیر (ضیاء اللہ آفریدی) نے اپنے وزیراعلیٰ پر کرپشن کے الزامات لگائے اور وزیراعلیٰ نے اپنی کابینہ کے وزیر پر جاوید نسیم کی قیادت میں نصف درجن پی ٹی آئی کے

ایم پی ایز نے میڈیا میں آکر وزیراعلیٰ اور وزراء پر کرپشن کے الزامات لگائے لیکن ان الزامات کی تحقیقات ہوئیں اور نہ ان ایم پی ایز کو پارٹی سے نکالا گیا۔ اسی طرح شیرپاؤ صاحب کی پارٹی کے وزراء کو کرپشن کا الزام لگا کر نکالا گیا اور پھر منتیں کرکے دوبارہ کابینہ میں شامل کیا گیا لیکن ان الزامات کا نیب نے نوٹس لیا اور نہ صوبائی احتساب کمیشن نے۔ یہ واحد صوبہ ہے کہ یہاں کے چیف سیکرٹری نے اپنے وزیراعلیٰ کے خلاف بے

ضابطگیوں کا الزام لگا کر باقاعدہ خط لکھا اور اب وہی چیف سیکرٹری صاحب پی ٹی آئی کے امیدواروں کے ٹکٹ تقسیم کررہے ہیں لیکن ان سب معاملات کا کوئی نیب نوٹس لے رہا ہے اور نہ میڈیا میں اس کی دہائی دی جا رہی ہے۔ ظاہر ہے لاڈلے کی لاڈلی حکومت جو ہے۔تحریک انصاف ان کے چودہ اراکین اسمبلی نے پیسے لے کر سینیٹ کے ووٹ فروخت کئے۔ جبکہ اطلاع کے مطابق پی ٹی آئی کے بیس سے زائد ایم پی ایز جن میں ایک

وزیر اور ایک مشیر بھی شامل ہے، نے پیپلز پارٹی کے امیدوار وں کو ووٹ دئیے۔ اب نہ الیکشن کمیشن نے اس معاملے کا نوٹس لیا اور نہ میڈیا کچھ کہہ رہا ہے۔ ظاہر ہے لاڈلے کی لاڈلی حکومت کے لئے مشکلات پیداہو سکتی ہیں اس لئے مٹی پاؤ پالیسی سے کام لیا جارہا ہے۔پنجاب اورسندھ کے عوام خوش قسمت ہیں کہ عدلیہ ان کے اسپتالوں کی حالت درست کرنے کے لئے متحرک ہوگئی ہے حالانکہ سب سے ابتر حالت خیبر پختونخوا کے اسپتالوں کی ہے۔

ساتھ یہ جھوٹ بولا جارہا ہے کہ ان کی حالت اتنی بہتر کردی گئی ہے کہ لوگ پرائیویٹ اسکولوں سے بچے نکال کر سرکاری اسکولوں میں داخل کررہے ہیں۔وسری طرف میٹرک کے گزشتہ امتحان کے دوران سرکاری اسکولوں کا نتیجہ اس قدر خراب آیا کہ پشاور ہائی کورٹ کو سوموٹو ایکشن لینا پڑا۔ خیبر پختونخوا میں ہر طرف اسکینڈلز ہی اسکینڈلز ہیں۔ پیڈو کا اسکینڈل دیکھ لیجئے۔ یہ ادارہ بجلی پیدا کرنے والا ادارہ ہے اور اقتدار میں آنے کے بعد

عمران خان صاحب نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ تین سو ڈیم بنائیں گے۔ ڈیم تو وہ ایک بھی نہ بناسکے الٹا صوبے کو سالانہ اربوں روپے منافع دینے والے اس ادارے کا ستیاناس کردیا گیا۔ وجہ یہ تھی کہ اسد عمر صاحب کے ایک بندے کو میرٹ کے خلاف بھاری تنخواہ کے عوض غیرقانونی طور پر اس کا سربراہ بنایا گیا۔ ادارے کے ملازمین عدالت میں گئے اور بالآخر پشاور ہائی کورٹ نے ان کی تقرری کو غیرقانونی قرار دے دیا۔ اگر تحقیق کی جائے

تو پتہ لگ جائے گا کہ پچھلے ساڑھے چار سالوں کے دوران یہ ادارہ بجلی کا کوئی منصوبہ کیوں تعمیر نہ کرسکا اور اس میں کیا بے قاعدگیاں ہوتی رہیں۔لیکن نیب حرکت میں آرہا ہے اور نہ میڈیا متوجہ ہورہا ہے کیونکہ معاملہ لاڈلے کی لاڈلی حکومت کا ہے۔کرپشن کے خاتمے کے نام پر یہاں صوبائی احتساب کمیشن کا من پسند قانون بنا کر من پسند ڈی جی مقرر کیا گیا تھا لیکن جب انہوں نے وزیراعلیٰ اور وزراء کی بھی ہلکی پھلکی خبر لی تو ان کی چھٹی کرادی گئی۔

وہ دن اور آج کا دن۔ڈھائی سال کا عرصہ گزر گیا لیکن دوسرا سربراہ مقرر نہیں کیا گیا حالانکہ اس حکومت کے اپنے بنائے ہوئے قانون کی رو سے تین ماہ کے اندر نئے سربراہ کا تقرر لازمی ہے۔اسی طرح یہ واحد حکومت ہے کہ جہاں اینٹی کرپشن کے محکمے کا سربراہ بھی وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اپنے سیکورٹی آفیسر کو لگادیا۔ گویا اس وقت خیبر پختونخوا کے احتساب کے سب ادارے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی جیب میں ہیں ۔بلین ٹری سونامی

کے نام پر جو فراڈ ہوا ہے، اس کی تو تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ دعویٰ بلین ٹریز کا کیا گیا لیکن گراؤنڈ پر پچاس کروڑ پودے بھی نہیں لگے۔یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ بینک آف خیبر کے ایم ڈی نے اپنے انچارج وزیرخزانہ کے خلاف اخبارات میں سرکاری خرچ سے اشتہار شائع کروا دیا۔ انہوں نے اپنے وزیر پر سنگین الزامات لگائے اور وزیر نے جواب میں اپنے ماتحت ایم ڈی پرلیکن مک مکا ہوگیا اور معاملہ رفع دفع کردیا گیا لیکن افسوس کہ نیب

اس حوالے سے خاموش ہے۔ ظاہر ہے لاڈلوں کی لاڈلی حکومت جو ہے۔پنجاب اور سندھ کے عوام خوش قسمت ہیں کہ ان کے پیسے کا ا ب عدالت حکمرانوں سے حساب مانگ رہی ہے۔ اورنج ٹرین منصوبے پر عدالت نے اس وقت عمل درآمد روک لیا تھا جب تک شفافیت کو یقینی نہیں بنایا لیکن پشاور میں کم فاصلے کا بی آر ٹی پروجیکٹ لاہور اور اسلام آباد کی میٹرو سے زیادہ قیمت پر بن رہا ہے۔ اس کی تعمیر کے نام پر اس وقت پورا پشاور کھنڈر بنادیا گیا ہے۔ لیکن ظاہر ہے کہ نیب نوٹس نہیں لے گاکیونکہ یہ بدقسمت عوام کے بدقسمت صوبے کی لاڈلی حکومت کا منصوبہ ہے اور اس طرح کی لاڈلی حکومتوں کو ڈسٹرب کرنا مناسب نہیں سمجھا جاتا۔‎

اس خبر کا حوالہ

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…