منگل‬‮ ، 17 جون‬‮ 2025 

حتمی فیصلے سے اتفاق مگر میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتاکیونکہ۔۔ سپریم کورٹ کے 5ججز کے نواز شریف اور جہانگیر ترین کی تاحیات نا اہلی کے متفقہ فیصلے میں جسٹس عظمت سعید نے اضافی نوٹ میں کیا لکھا ہے؟بڑی خبر آگئی

datetime 13  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ارکان پارلیمنٹ کی نااہلی کی مدت کی تشریح سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس کے تحت سابق وزیر اعظم نوازشریف اور جہانگیر ترین کی نا اہلی تاحیات ہوگی ۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ، جسٹس عمر عطاء بندیال،

جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 5 رکنی لارجر بنچ نے مذکورہ کیس کی 10 سماعتوں کے بعد 14 فروری 2018 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔جمعہ جسٹس عمر عطا بندیال نے محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سنایا، فیصلے کے وقت لارجر بینچ میں شامل 4 ججز عدالت کے کمرہ نمبر ایک میں موجود تھے۔جسٹس سجاد علی شاہ اسلام آباد میں نہ ہونے کے باعث شریک نہ ہوسکے۔عدالتی فیصلے میں کہا گہا کہ جو شخص صادق اور امین نہ ہو اسے آئین تاحیات نااہل قرار دیتا ہے ٗجب تک عدالتی ڈیکلریشن موجود ہے، نااہلی رہے گی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ آئین کے تحت تاحیات پابندی امتیازی ٗکسی سے زیادتی یا غیر معقول نہیں بلکہ میدوار کی اہلیت پر آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت پابندی عوامی ضرورت اور مفاد میں ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ آرٹیکل 62 ون ایف اس لیے ہے کہ دیانتدار، سچے، قابل اعتبار اور دانا افراد عوامی نمائندے بنیں۔60 صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرآنی آیات، اٹھارہویں ترمیم، مختلف آئینی ترامیم کے تجزیئے اور ارکان پارلیمنٹ کیلئے کوڈ آف کنڈکٹ کا حوالہ بھی موجود ہے۔یہ سپریم کورٹ بینچ میں شامل 5 ججوں کا متفقہ فیصلہ ہے جس میں جسٹس عظمت سعید شیخ نے اضافی نوٹ بھی لکھا ہے۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا کہ میں ساتھی جج جسٹس عمر عطا بندیال کے حتمی فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں،

تاہم فیصلے کی وجوہات سے مکمل طور پر اتفاق نہیں کرتا۔جسٹس عظمت سعید نے لکھا کہ آئین کا آرٹیکل 62 ون ایف اسلامی اقدار سے لیا گیا ہے۔انہوںنے لکھا کہ کچھ وکلاء نے یہ دلیل دی کہ 62 ون ایف انتہائی سخت ہے ٗیہ دلیل پارلیمنٹ کے ایوان میں تو دی جاسکتی ہے عدالت میں نہیں اور جنہوں نے یہ دلیل دی وہ یا تو پارلیمنٹرین رہے یا ترمیم کے وقت ایوان کا حصہ تھے۔جسٹس عظمت سعید کے اضافی نوٹ کے مطابق آئین سازوں نے جانتے بوجھتے 62 ون ایف میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا جبکہ سپریم کورٹ آئین میں نہ کمی اور نہ اضافہ کرسکتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دیوار چین سے


میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…