ہمارا مقصد قانون کی حکمرانی ہے، اگر کوئی شخص گالی بھی دے پھر بھی آئین اور قانون کے مطابق اسے سنیں گے، جسٹس اعجازافضل

6  اپریل‬‮  2018

اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے ٹیلی ویژن پرنشر بیانات کی 2 سی ڈیز کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا ،ہمارا مقصد قانون کی حکمرانی ہے، اگر کوئی شخص گالی بھی دے پھر بھی آئین اور قانون کے مطابق اسے سنیں گے۔ جمعہ کو سپریم کورٹ میں جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے طلال چوہدری توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

اس دوران استغاثہ کی جانب سے گواہ ڈی جی آپریشن پیمرا حاجی آدم عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضی نے اعتراض اٹھایا کہ گواہ کوئی مواد نہیں پیش کرسکتا، فہرست کے مطابق گواہ سے مواد مانگا ہی نہیں گیا۔اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل وقار رانا نے کہا کہ قانون کے مطابق پیمرا مانیٹرننگ کرتا ہے، اگر عدالت اجازت دے تو گواہ سے اردو میں سوال جواب کرنا چاہتا ہوں، جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آپ کا گواہ ہے اردو میں سوال کریں یا پنجابی میں، اگر گواہ سرائیکی ہیں تو ہم سرائیکی بھی سننا چاہیں گے۔سماعت کے دوران حاجی آدم نے بتایا کہ اٹارنی جنرل آفس سے 24اور27 جنوری کو ٹرانسکرپٹ ملے، جس کے بعد اپنے ریکارڈ ویڈیوز سے متن کی تصدیق کرکے آگاہ کیا اور ویڈیوز کلپس کی سی ڈیز بنا کر فراہم کیں۔طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضی کی جرح کے دوران گواہ نے بتایا کہ 6 مارچ کوخط ملا کہ کل تک ویڈیوز فراہم کردیں، 7 مارچ کو ویڈیو کلپس اٹارنی جنرل آفس میں جمع کروا دیں۔دوران سماعت کامران مرتضی نے پوچھا کہ 6 مارچ سے پہلے پیمرا نے اپنے مواد پرکوئی کارروائی کی تھی؟ جس پر حاجی آدم کا کہنا تھا کہ طلال چوہدری کی تقریرپر پیمرانے کوئی کارروائی نہیں کی، مواد تمام چینلزپرنشر ہوا، متن ایک چینل کا تھا تصدیق 2چینل سے کی، ایک ویڈیوسے تکنیکی وجوہات کی وجہ سے لفظ کٹے ہوئے تھے اس لیے روز ٹی وی کا کلپ بھی دیا۔

اس موقع پر وکیل کامران مرتضی نے کہا کہ یہ کیس عاصمہ جہانگیر کا تھا جو مجھے وراثت میں ملا اور توہین عدالت کیس میں بطور وکیل پیش ہونا مشکل کام ہے، عدالت اسے درگزر کرے، جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ پروقار طریقے سے آپ اپنے فرائض ادا کریں، ہمارا مقصد قانون کی حکمرانی ہے، اگر کوئی شخص گالی بھی دے پھر بھی آئین ۔

اور قانون کے مطابق اسے سنیں گے۔عدالت میں وکیل صفائی کے سوال پر حاجی آدم نے بتایا کہ پیمرا کے پاس کلپ کے اصل یا نقل کو جانچنے کا طریقہ کار نہیں اور صرف متنازع مواد ہی آپریشن ونگ کو بھیجا جاتا ہے، طلال چوہدری سیاسی آدمی ہیں ان کی مخالفت بھی ہوسکتی ہے۔بعد ازاں کامران مرتضی نے استغاثہ کے گواہ پر اپنی جرح مکمل کرلی، جس کے بعد مقدمے کی مزید سماعت پیر 9 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…