بالاخر جے آئی ٹی کا ’’والیم 10‘‘ بھی کھل گیا،واجد ضیاء نوازشریف کے وکیل کی معلومات پر حیران،خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ،چونکا دینے والے انکشافات

4  اپریل‬‮  2018

اسلام آباد( این این آئی )شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن )کے قائد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مسلسل چھٹے روز مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیا پر جرح کی،دوران سماعت خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ،جبکہ ایک موقع پر واجد ضیا نے خواجہ حارث سے کہا کہ حیران ہوں والیم 10 پر آپ کی معلومات مجھ سے زیادہ ہے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے رو برو ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی ۔

اس موقع پر نامزد ملزمان سابق وزیراعظم محمد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)محمد صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیا پر جرح کے دوران جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10سے متعلق استفسار کیا جس پر واجد ضیا نے بتایا کہ والیم 10کی کاپی کے لئے درخواست دی تھی اور وہ مل گئی ہے اور سات ایم ایل ایز سے متعلق ریکارڈ مل گیا ہے۔اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے سات ایم ایل ایز پر خواجہ حارث کے سوال پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ ایک ہی سوال بار بار نہیں پوچھا جاسکتا۔نہ سوال ریکارڈ پر آسکتا ہے نہ جواب، صرف واجد ضیا کا بیان ریکارڈ پر آسکتا ہے۔خواجہ حارث نے کہا کہ آپ میرا سوال ریکارڈ پر لے آئیں، یہ جواب نہیں دینا چاہتے تو نہ دیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سوال بھی ریکارڈ پر نہیں آسکتا۔خواجہ حارث نے کہا ’’نہ سوال ریکارڈ پر آسکتا ہے نہ جواب، صرف واجد ضیا کا بیان ریکارڈ پر آسکتا ہے‘‘ اور ان کے اس جملے پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔ جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کے روبرو والیم 10سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ سربمہر والیم ٹین کا باہمی قانونی مشاورت کے تحت سات خطوط کا ریکارڈ ملا ہے اور مکمل والیم 10نہیں ملا۔نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ’آرڈر میں واضح کردیں کہ مکمل والیم 10 پیش نہیں کیا گیا

جس پر واجد ضیا نے کہا مجھے مکمل بات کرنے دیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ میں فارسی یا عربی میں نہیں بلکہ اردو میں پوچھ رہا ہوں۔واجد ضیا نے بتایا کہ باہمی مشاورت قانون کے تحت سات خطوط میں 1980 کے معاہدے کا ریفرنس دیا ہے جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا واجد صاحب آپ موقف بدل رہے ہیں۔واجد ضیا نے کہا کہ میں موقف نہیں بدل رہا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ آپ اپنا موقف بدلیں گے انشااللہ اور حقیقت کی طرف آئیں گے۔نیب پراسیکیوٹر نے پھر مداخلت کی اور خواجہ حارث کو کہا

کہ گواہ سے براہ راست بات نہ کریں، تین دن سے آپ ایک ہی سوال کر رہے ہیں۔جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آپ کو اعتراض ہے تو الگ بات ہے، میں سوال ضرورکروں گا، جب گواہ جھوٹ بولے گا تو سچ اگلوانے کے لئے سوال کرناپڑیں گے، جرح میں سچ اگلوانے کیلئے مختلف زاویوں سے سوال پوچھے جاتے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سوال قانون شہادت کیخلاف جائے گا تو میں ضرور ٹوکوں گا۔نواز شریف کے وکیل نے سوال کیا کہ باہمی مشاورت قانون کے تحت کون سے خطوط میں قانونی سوال پوچھے گئے

اور کون سے خطوط انٹرنیشنل کارپوریشن ڈیپارٹمنٹ کو لکھے گئے جس پر واجد ضیا نے بتایا کہ چار خطوط میں قانونی سوال پوچھے گئے اور چاروں خطوط 15 جون 2017 کو لکھے گئے۔اس موقع پر واجد ضیا نے کہا کہ حیران ہوں آپ کو والیم 10کی مجھ سے زیادہ معلومات کیسے ہیں۔ واجد ضیا نے بتایا کہ 12 جون 2017 کو سینٹرل اتھارٹی کو ایک ایم ایل اے بھجوائی گئی جس کے ساتھ متعدد دستاویزات بھی بھجوائی گئیں اور دستاویزات میں 1978 کا معاہدہ بھجوایا تھا۔خواجہ حارث نے کہا کہ

آپ نے اس ایم ایل اے میں 1980 کا معاہدہ نہیں بھجوایا جس پر واجد ضیا نے کہا کہ حیران ہوں آپ کو والیم 10کی مجھ سے زیادہ معلومات کیسے ہیں، یہ درست ہے اس ایم ایل اے کے ساتھ 1980 کا معاہدہ نہیں لگایا گیا تھا۔خواجہ حارث نے بتایا کہ مجھے سپریم کورٹ میں والیم 10دکھایا گیا تھا۔دوران سماعت خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔نیب پراسیکیوٹر نے خواجہ حارث کو کہا کہ آپ گواہ کو ایسے نہ کہیں کہ اس نے دھوکہ دیا ہے جس پر انہوں نے کہا کہ

میں نے واجد ضیا کو دھوکے باز نہیں کہا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ قابل احترام شخصیت ہے اس کی ذات پر بات نہ کی جائے، عدالت فیصلہ کرے گی کہ کس نے دھوکہ دیا، آپ ایسے تبصرے سے اجتناب کریں۔خواجہ حارث نے اس پر کہا کہ انہیں کوئی دیانت داری کا سرٹیفکیٹ دینا ہے تو دے لیں جس پر دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور احتساب عدالت کے جج نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ کس نے ایسا کہا ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہمیں اپنا موقف سامنے لانا ہے اس میں کوئی چیز ذاتی نہیں ہے۔

واجد ضیا نے کہا کہ شیزی نقوی کے بیان کے ساتھ رحمان ملک کی رپورٹ منسلک کی تھی۔نواز شریف کے وکیل نے واجد ضیا سے سوال کیا کہ کیا آپ نے رحمان ملک کو شامل تفتیش کیا تھا جس پر انہوں نے کہا جی کیا تھا۔ خواجہ حارث نے سوال کیا کیا آپ جانتے ہیں کہ سورس دستاویزات کیا ہوتی ہیں، واجد ضیا نے جواب دیا سورس دستاویزات وہ ہوتی ہیں جو معلومات پر مبنی ہو۔خواجہ حارث نے سوال اٹھایا کیا یہ درست ہے سورس دستاویزات جس معلومات پر بنتی ہیں وہ سنی سنائی باتیں ہوتی ہیں

جس پر پراسیکیوٹر نیب نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوال قانون شہادت کے مطابق نہیں ہے۔واجد ضیا نے کہا کہ التوفیق کیس کے حوالے سے کوئسٹ سا لیسٹرسے رائے مانگی تھی، کوئسٹ سالسٹر نے پہلے واٹس ایپ پرتجزیہ بھیجا جبکہ 9 جولائی کو ای میل موصول ہوئی۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کس کا واٹس ایپ پر تجزیہ ملا ؟ واجد ضیا نے جواب دیا کہ یہ استحقاق ہے بتا نہیں سکتا، ریکارڈ بھی موجود نہیں، ای میل سے10 دن پہلے واٹس ایپ آیا۔نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ کیا

آپ نے جے آئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سالسٹرسے شیئرکی، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کو ہر 15دن بعد رپورٹ فراہم کرتے تھے۔جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ کوئسٹ سالسٹر کو رپورٹ فراہم نہیں کی،التوفیق سے متعلق مواد اورتجزیہ کوئسٹ سالسٹر کو فراہم کیا، گواہوں کا بیان کوئسٹ سالسٹر سے شیئر کیا جنہوں نے تجزیہ دیا۔بعد ازاں احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی مزید سماعت آج جمعرات صبح 9 بجے تک ملتوی کردی ۔



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…