بدھ‬‮ ، 09 اکتوبر‬‮ 2024 

ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ٗ شریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث اور واجد ضیاء کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ،بات بڑھ گئی

datetime 30  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب)کی جانب سے دائر ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ واجد ضیا پر تیسرے روز بھی جرح کا سلسلہ جاری رہا ٗشریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث اور واجد ضیا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔سماعت کے دور ان شریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہم جو کر رہے ہیں یہ کافی مینٹل کام ہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر بولے کہ آپ مینٹل ہو گئے ہیں، آپ کی عمر کا تقاضا ہے ٗ

خواجہ حارث نے ان سے کہا کہ میں نے آپ کو مینٹل نہیں کہا۔ واجد ضیانے ان سے کہا کہ آپ مجھے ہدایات نہ دیں۔جمعہ کو نوازشریف فیملی کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ہوئی۔ دوران سماعت نواز شریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیا پر جرح کی، کیس کے گواہ واجد ضیا کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ جیری فری مین کو جے آئی ٹی نے متفقہ رائے سے سوالنامہ بھیجا۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے سوالنامہ بھیجنے کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا تھا؟واجد ضیا نے جواب دیا کہ جیری فری مین کو سوالنامہ بھیجنے پر جے آئی ٹی میں اتفاق رائے تھا ، جیری فری مین سے خط وکتابت جے آئی ٹی نے براہ راست نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ خط و کتابت کیلئے برطانیہ میں سولیسیٹر کی خدمات حاصل کی گئیں، جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ جیری فری مین سے براہِ راست خط و کتابت نہیں ہوگی۔ گواہ واجد ضیا نے کہا کہ حسن نواز کے 2ٹرسٹ ڈیڈ پر 2جنوری 2006 کو دستخط کی جیری فری مین نے تصدیق کی، جیری فری مین اس ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کے گواہ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ٹرسٹ ڈیڈ نیلسن اور نیسکول سے متعلق تھی، ان دونوں ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپیاں جیری فری مین کے آفس میں ہیں۔خواجہ حارث نے ان سے سوال کیا کہ آپ نے جیری فری مین کودستاویزات اور ثبوتوں کے ساتھ پاکستان آ کر اپنا بیان دینے کا لکھا تھا؟ جس پر واجد ضیا نے جواب دیا کہ جیری فری مین کو پاکستان آنے کیلئے نہیں کہا۔خواجہ حارث نے مزید جرح کرتے ہوئے

ان سے پوچھا کہ جے آئی ٹی کی تفتیش کے مطابق گلف اسٹیل مل دبئی میں کب قائم ہوئی؟واجد ضیا نے جواب دیا کہ ہماری تفتیش، دستاویزات اور کاغذات کی روشنی میں گلف اسٹیل مل 1978 میں بنی۔خواجہ حارث نے واجد ضیا سے پوچھا کہ 1978 کے شیئرز سیل کنٹریکٹ دیکھ لیں کیا آپ نے ان کی تصدیق کرائی؟ جس پر واجد ضیا نے کہا کہ گلف اسٹیل مل کے کنٹریکٹ کی تصدیق نہیں کرائی۔نواز فیملی کے وکیل نے پوچھا کہ اگر آپ نے تصدیق نہیں کرائی تو کیا آپ اس کنٹریکٹ کے مندرجات کو درست تسلیم کرتے ہیں؟

واجد ضیا نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی نے گلف اسٹیل ملز کے کنٹریکٹ کو درست تسلیم کیا۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ 14 اپریل 1980 کو حالی اسٹیل مل بنی کیا آپ نے اس کے مالک سے رابطہ کیا؟ واجد ضیا نے جواب دیا کہ گلف اسٹیل مل کے بعد آہلی اسٹیل ملز بنی لیکن ہم نے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا آپ نے اسٹیل مل کے معاہدے کے گواہ عبدالوہاب سے رابطہ کیا؟واجد ضیا نے جواب دیا کہ نہیں ان سے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا۔خواجہ حارث کا پوچھنا تھا کہ

جے آئی ٹی کے والیم میں کتنی ایسی دستاویزات ہیں جن پر سپریم کورٹ کی مہر ہے، واجد ضیا کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کوئی ایسی دستاویزات نہیں جن پر سپریم کورٹ کی مہر ہو،کیا میں جے آئی ٹی کے والیم دیکھ سکتا ہوں؟خواجہ حارث نے ان سے کہا کہ میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ آپ زیادہ بول رہے ہیں آپ کو اتنا کہنے کی ضرورت نہیں تھی، جے آئی ٹی والیم 3 میں جو خط ہے، اس کے مطابق اسکریپ دبئی نہیں بلکہ شارجہ سے جدہ گیا۔جس پر واجد ضیا بولے کہ یہ بات درست ہے کہ اسکریپ شارجہ سے جدہ گیا۔

نواز فیملی کے وکیل نے کہا کہ خط کے مطابق وہ اسکریپ نہیں بلکہ استعمال شدہ مشینری تھی۔ واجد ضیا نے جواب دیا کہ یہ درست ہے کہ اسکریپ نہیں بلکہ وہ استعمال شدہ مشینری تھی۔خواجہ حارث نے ان سے سوال پوچھا کہ جے آئی ٹی نے دبئی اتھارٹی کو ایم ایل اے بھیجا کہ اسکریپ بھیجنے کا کوئی ریکارڈ موجود ہے؟جس پر واجد ضیا نے بتایا کہ ایسا کوئی ایم ایل اے نہیں بھیجا گیا۔سماعت کے دوان ایک موقع پر واجد ضیا نے کہا کہ وہ کچھ اور باتیں شامل کرنا چاہتے ہیں،جس پر جج محمد بشیر نیریمارکس دیے کہ

اب آپ اور نہ بولیں۔سماعت کے دوران نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل اور خواجہ حارث میں سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ۔خواجہ حارث نے کہا کہ ہم جو کر رہے ہیں یہ کافی مینٹل کام ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر بولے کہ آپ مینٹل ہو گئے ہیں، آپ کی عمر کا تقاضا ہے۔خواجہ حارث نے ان سے کہا کہ میں نے آپ کو مینٹل نہیں کہا۔واجد ضیانے ان سے کہا کہ آپ مجھے ہدایات نہ دیں۔خواجہ حارث نے پوچھا کہ پہلے آپ یہ بتائیں کہ میں نے آپ کو کیا ہدایات دیں، تب ہی آگے چلیں گے، کیا آپ کی اور میری کوئی لڑائی ہے؟جس پر واجد ضیا نے جواب دیا کہ نہیں، ہم آپ کو جانتے ہیں آپ کافی پروفیشنل ہیں۔جرح کے بعد نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس پرسماعت پیرتک ملتوی کردی گئی ہے ۔



کالم



ڈنگ ٹپائو


بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…