پیر‬‮ ، 07 اکتوبر‬‮ 2024 

نوازشریف آف شورکمپنیوں اورلندن فلیٹس کے مالک نہیں ،ایون فیلڈ پراپرٹیز دراصل کس کی ملکیت تھیں؟ واجد ضیاء نے عدالت میں کیا کچھ کہا؟حیرت انگیز تفصیلات سامنے آگئی

datetime 28  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا ء نے کہاہے کہ ایسی کوئی دستاویزنہیں ملی جس کے مطابق نوازشریف آف شورکمپنیوں اورلندن فلیٹس کے مالک ہوں۔ بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی ۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا پر جرح شروع کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا آپ نے ایون فیلڈ پراپرٹیز سے متعلق نواز شریف کی ملکیت کی کوئی دستاویزات پیش کیں جس پر انہوں نے کہا کہ

نہیں ایسی دستاویزات ہمارے پاس نہیں اور نہ پیش کیں ٗایون فیلڈ پراپرٹیز، نیلسن اور نیسکول کی ملکیت تھیں۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ نواز شریف ایون فیلڈ پراپرٹیز کے بینیفیشل اونر ہیں، ایسی کوئی دستاویز پیش کی جس پر واجد ضیا نے کہا کہ ایسی دستاویزات پیش نہیں کیں جن سے ثابت ہو نواز شریف بینی فیشل اونر ہیں۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کوئی ایسی دستاویزات کہ ماضی میں کبھی نواز شریف ان کمپنیوں کے بینیفیشل اونر تھے جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ نہیں ایسی کوئی دستاویزات نہیں ہیں۔خواجہ حارث نے ایک اور سوال کیا کہ ایف آئی اے اور بی وی آئی نے کوئی دستاویزات دی تھیں کہ نواز شریف ان کمپنیوں کے بینی فیشل اونر تھے جس کا جواب بھی انہوں نے یہی دیا کہ ایسی کوئی دستاویزات نہیں ملیں۔نواز شریف کے وکیل نے سوال کیا کہ نیلسن اور نیسکول کے ساتھ کیا غیر سرکاری فرم موزیک فونسیکا ڈیل کر رہی تھی جس پر واجد ضیا نے کہا کہ یہ درست ہے کہ یہ غیر سرکاری مگر رجسٹرڈ فرم ہے۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ موزیک فونسیکا نے کوئی ایسی معلومات دیں کہ نواز شریف ان کمپنیوں کے بینی فیشل اونر ہیں جس کا جواب واجد ضیا نے دیا کہ نہیں کوئی ایسی معلومات نہیں دی گئیں۔واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے موزیک فونسیکا سے براہ راست کوئی خط و کتابت نہیں کی، موزیک فونسیکا پرائیویٹ لا فرم تھی اور ہم نے براہ راست بی وی

آئی اٹارنی جنرل آفس سے خط و کتابت کی۔یاد رہے کہ موزیک فونسیکا وہی لا فرم ہے جس نے جزیرہ پاناما میں مختلف ممالک کی اہم شخصیات کی آف شور کمپنیوں سے متعلق انکشافات کیے تھے۔واجد ضیا نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ہم نے بی وی آئی کی ایف آئی اے کو خط لکھا جس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ والیم چار کا صفحہ 53اور 54 دیکھیں ٗکیا یہ خط بی وی آئی کی ایف آئی اے نے نہیں لکھا۔جس پر واجد ضیا نے کہا کہ جوابی خط مجھے براہ راست نہیں ملا

جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آپ جتنا مرضی گھمائیں میرا سوال وہی ہے۔واجد ضیا نے کہا کہ خط ڈائریکٹر فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی کے دستخط کے ساتھ تھا جو جے آئی ٹی کے نام لکھا گیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ خط کے مندرجات سے ظاہر نہیں ہوتا کہ خط اٹارنی جنرل آفس سے بھیجا گیا۔واجد ضیا نے کہا یہ درست ہے کہ خط کے مندرجات سے پتا نہیں لگ رہا کہ یہ اٹارنی جنرل آفس سے بھیجا گیا۔جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ جزوی طور پر درست ہے کہ بینیفیشل اونر کا نتیجہ 2012اور

2017کے 2خطوط کی بنیاد پر نکلا جس پر نواز شریف کے وکیل نے فاضل جج سے درخواست کی کہ یہ رضا کارانہ جواب دے رہے ہیں اسے ریکارڈ کا حصہ بنالیں۔ واجد ضیا نے کہا کہ ان دو خطوط اور وہاں کے قوانین کے مطابق بینی فیشل اونر کا نتیجہ نکالا تاہم رجسٹرڈ آف شئیر ہولڈرز کی اصل دستاویزات کبھی نہیں دیکھیں۔سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ نواز شریف گلف اسٹیل کے مالک یا شئیر ہولڈر ہوں تاہم جے آئی ٹی کے سامنے صرف طارق شفیع نے کہا کہ

گلف اسٹیل کا شئیر ہولڈر شریف خاندان ہے اور کسی گواہ نے نہیں کہا کہ نواز شریف گلف اسٹیل کے مالک یا شئیر ہولڈر ہیں۔سماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث سے مکالمہ کیا کہ آپ کچھ مختصر جرح نہیں کرلیتے؟جتنا ہوسکتا ہے مختصر کریں، ابھی تو مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے بھی جرح کرنی ہے۔جج محمد بشیر نے کہا کہ عدالت پہلے ایون فیلڈ ریفرنس کو مکمل کرے گی پھر دیگر ریفرنس سنے گی۔جج کے ریمارکس پر خواجہ حارث نے کہا کہ

واجد ضیا نے جورضاکارانہ طور پر باتیں کیں ابھی ان پربھی جرح کرنی ہے، ابھی میں نے واجد ضیا کا بیان نہیں پڑھا، وہ سوالات کییجوذہن میں تھے، پاناما جےآئی ٹی کے سربراہ کا بیان پڑھنے کے بعد مزید جرح کروں گا، امید ہے جمعہ تک جرح مکمل ہوجائے گی۔خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جو قطری خطوط آئے ان کے 3 پہلو ہیں، قطری خط کاپہلا پہلو یہ ہے کہ 1980میں سرمایہ کاری ہوئی، دوسرا پہلو یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ سرمایہ تقسیم ہوا، تیسرا پہلو 2006 میں ایون فیلڈ پراپرٹیز کی

سیٹلمنٹ سے متعلق ہے۔خواجہ حارث نے واجد ضیا سے سوال کیا کہ قطری خط میں کسی بھی پہلو سے نواز شریف کا نام موجود ہے؟ اس پر واجد ضیا نے کہا کہ نہیں، تینوں پہلوں میں کہیں بھی نواز شریف کا نام موجود نہیں،خواجہ حارث نے پوچھا کہ دوران تفتیش کسی نے نواز شریف کا نام کسی ٹرانزیکشن میں ہونیکی گواہی دی؟ کیا کسی نے نوازشریف کا نام ایون فیلڈ پراپرٹیز،گلف اسٹیل ملز میں لیا؟واجد ضیا نے کہا کہ نہیں دوران تفتیش کسی گواہ نے بھی نواز شریف کا نام نہیں لیا۔بعد ازاں عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت

(آج) جمعرات کو دن 12 بجے تک ملتوی کردی۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس)ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے

بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نیب کی جانب سے ان تینوں ریفرنسز کے ضمنی ریفرنسز بھی احتساب عدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں۔



کالم



ڈنگ ٹپائو


بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…