اسلام آباد (پ ر)تنقید کی جوتی پہن کر چلنے والے آج حکومت پنجاب کے پیروں کے نشان ہوتے رہے ہیں سچ تو یہ ہے کہ جب تبدیلی کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے اور خیبر پختونخواہ والوں کو ساڑھے 4سالوں میں اپنی حکومت کی جانب سے خوشحالی تو کیا کوئی ایک خوشی کی خبر بھی نصیب نہ ہو سکی۔۔تو جب عوام کی جانب سے نعروں،دعوؤں اور تبدیلی کے وعدوں کا جواب مانگا گیا تو خان صاحب نے پنجاب کی جانب رخ کیا
اور حکومت پنجاب کے جن اقدامات پر ساڑھے 4سال شہباز شریف پر نقطہ چینی کرتے رہے آج انہی کی پیروی میں انہی سے مدد مانگتے دکھائی دیتے ہیں اورآج وہ سب اقدامات انہیں خوشحالی کا پیش خیمہ دکھائے دیتے ہیں جیساکہ گزشتہ روزہوا کہ حکومت خیبر پختونخواہ کی جانب سے پنجاب حکومت کو درخواست کی گئی کہ انہیں پنجاب میں قائم مراکز برائے انسداد تشدد خواتین (وائلنس اگینسٹ ویمن) کے ماڈل کی تفصیلات( پی سی ون) درکار ہیں جن کی رہنمائی میں وہ بھی اسی کی طرز پر خیبر پختونخواہ میں خواتین کے تحفظ کے مراکز قائم کرنا چاہتے ہیں،جس پر خادم پنجاب نے ان کی رہنمائی کیلئے فی الفور ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔ لیکن بات یہ نہیں کہ ایک حکومت دوسری حکومت سے مدد مانگے بات انصاف کی ہے جس کا تحریک انصاف میں فقدان نظر آتا ہے آپ کو اپنی سرکاری مدت کے اختتام پر ہی کیوں یہ امداد درکار ہوئی جبکہ یہ منصوبے پنجاب میں ایک عرصے سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔دوسرا یہ کہ ساڑھے چارسال جو منصوبے آپ کو پیسے کا ضیاع لگتے رہے اور شہباز شریف پر جن کی وجہ سے آپ خود کو سیاست میں زندہ رکھنے کیلئے الزامات کی بوچھاڑ کرتے رہے آج انہی کے نقش قدم پر چل کر آپ خوشی محسوس کر رہے ہیں ۔ آپ کو خود بھی اطمینان ہے کہ یہ منصوبے اور اقدامات کسی بھی صوبے کی ترقی کیلئے لازمی جزو ہیں۔اس سے پہلے کا اگر جائزہ لیں تو اپنے ہی علاقے میں پنجاب کی طرز پردانش اسکولز کی تعمیر کے لئے بھی حکومت پنجاب سے فندز مانگے گئے
جس کی منطق سمجھ سے بالا تر ہے اس کے علاوہ پنجاب فرانزک لیبز خیبر پختونخواہ حکومت کو مسلسل اپنی خدمات فراہم کر رہی ہیں لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ تبدیلی اور نیا پاکستان کا نعرہ لگانے والے آج بھی پرانے پاکستان والوں کے مرہون منتکیوں دکھا ئی دیتے ہیں اورخیبر پختونخواہ میں ایسا کوئی ایک بھی ادارہ یالیب کیوں موجودنہیں ۔ابھی چند روز قبل بھی صوبے میں انسداد دہشت گردی کیلئے کال ڈیٹا ریکارڈ بیسڈ انیلیسز (CDR) کی انسٹالیشن کیلئے حکومت پنجاب سے مدد طلب کی گئی ۔
ویسے یہ قول و فعل میں کھلاتضاد لگتا ہے کہ رات ٹی وی شوز میں بیٹھ کر یا جلسوں میں اسٹیج پر آپ جس شخص پراپنے بے بنیاد جھوٹے لفظوں کے نشتر چبھوتے رہیں صبح بند کمرے میں عوام کی نظروں سے چھپ کر اسی سے اپنا دامن پرونے کی درخواست کرتے ہیں۔خان صاحب کو سمجھنا چاہیے انہیں کس کا ڈر ہے کیوں عوام کے سامنے آ کر مدد کی اپیل نہیں کرتے محض اس لئے کہ انہیں پیروی کرتے وقت ان اقدامات کی تعریف کرنا پڑے گی یا شایدشہباز شریف صاحب کے لئے ان کی زبان تعریفی کلمات سے عاری ہے ۔
سچ تو یہ ہے کہ اپنے دور حکومت میں آپ ایک بھی کامیاب منصوبہ کسی بھی سیکٹر میں نہ لگوا سکے اوردھرنوں اور الزامات کی سیاست کا شکار رہے اور جب آج آپ کے صوبے اور پورے پاکستان کے لوگ آپ سے اس بات کا سوال کرتے ہیں تو آپ بوکھلاہٹ میں اس انسان پر وار کرتے ہیں جس پاکستان تو کیا دنیا بھر میں اپنے ترقیاتی اور کامیاب منصوبوں کی باعث شہرت نصیب ہوئی ہے کل کہ تک میٹرو جنگلہ بس تھی آج آپکی سب سے بڑی خواہش ہے جو کہ آپ شاید اب بھی چلوا نہ پائیں کیوں کہ آپ اپنا وقت ضائع کر چکے ہیں اور تاریخ گواہ ہے کہ گزرا وقت کبھی لوٹا نہیں کرتا وہ آپ ہی ہیں جو اپنی بات سے لوٹ آتے ہیں ۔