اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گرمیاں شروع ہوتے ہی ملک بھر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ ، 40فیصد علاقوں میں اب بھی گھنٹوں بجلی بند ، 40 فیصد صارفین کو کم سے کم دو اور زیادہ سے زیادہ 16 گھنٹے تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ برداشت کرنا پڑ رہی ہے، برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ نے حکومتی دعوئوں کی قلعی کھول کر رکھ دی ۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق سرکاری دستاویزات کے مطابق ملک میں اب بھی کئی علاقوں کو عوام کو 16 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ برداشت کرنا پڑ رہی ہے۔گو کہ حکومت میں آنے کے ساڑھے چار سال بعد حکمران جماعت نے ملک کے زیادہ تر علاقوں میں ‘زیرو لوڈشیڈنگ کا اعلان کیا تھا لیکن اب بھی 39 فیصد فیڈر ایسے ہیں جہاں کم سے کم دو اور زیادہ سے زیادہ 16 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔حکومت کا موقف ہے کہ جن فیڈرز پر بجلی کی چوری دس فیصد سے کم ہو گی وہاں بجلی نہیں جائے گی اور بی بی سی کو ملنے والی سرکاری دستاویزات کے مطابق ملک میں بجلی سپلائی کرنے والے 8600 فیڈرز میں سے اس وقت 5297 فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی ہے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ ملک کے 60 فیصد بجلی کے صارفین کو لوڈشیڈنگ کا سامنا نہیں ہے لیکن 40 فیصد صارفین کو کم سے کم دو اور زیادہ سے زیادہ 16 گھنٹے تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ برداشت کرنا پڑ رہی ہے۔ان میں سے 28 فیصد صارفین کو چار سے چھ گھنٹے لوڈ شیڈنگ برداشت کرنا پڑ رہی ہے جبکہ ایک فیصد سے بھی کم یعنی ایک لاکھ 76 ہزار صارفین کو 12 سے 16 گھنٹے تک بجلی دستیاب نہیں ہے۔زیادہ لوڈشیڈنگ والے علاقے:حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں تقریباً 39 فیصد یعنی 3303 فیڈرز پر لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے اور ان فیڈرز پر
لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ دو سے 16 گھنٹے تک ہے۔دستاویز کے مطابق 1541 فیڈرز اب بھی روزانہ کم سے کم دو اور زیادہ سے زیادہ چھ گھنٹے بجلی نہیں ہوتی ہے جبکہ 811 فیڈرز پر زیادہ سے زیادہ آٹھ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔حکومت کے ترتیب دیے گئے لوڈ مینجمنٹ پلان کے تحت مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے 580 فیڈرز ایسے ہیں جہاں 10 گھنٹے تک بجلی نہیں ہوتی ہے۔
ملک بھر میں 301 فیڈرز اب بھی ایسے ہیں جہاں روزانہ 12 سے 16 گھنٹے تک بجلی کی فراہمی معطل رہتی ہے۔زیرو لوڈشیڈنگ والے علاقے:حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی کی وافر پیدوار کے سبب 61 فیصد فیڈرز پر لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی۔دستاویز کے مطابق ملک میں زیرو لوڈ شیڈنگ قرار دیے گئے 5297 فیڈرز میں سے سب سے زیادہ لاہور میں ہیں اور لاہور الیکٹراک سپلائی کارپوریشن
کے 1227 فیڈرز کو لوڈ شیڈنگ سے مستشنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ گوجرانوالہ الیکٹراک سپلائی کاریوریشن گیپکو کے 748 فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی۔فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے 896 فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی۔ ملتان الیکٹرک سپلائی کارپوریشن یعینی میپکو کے769 فیڈرز کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کارپوریشن
یعنی آئیسکو کے 710 فیڈرز پر لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی۔خیبرپختونخوا کے پورے صوبے کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی پشاور الیکٹراک سپلائی کارپویشن کے صرف 309 فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی۔اندرون سندھ میں میرپورخاص، حیدر آباد، تھر پارکر سمیت بیشتر زیریں سندھ کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کارپوریشن حیسکو کے صرف 204 فیڈرز پر
لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی۔بلوچستان کو بجلی فراہم کرنے والے کمپنی کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کوئٹہ کے صرف 61 فیڈرز لوڈ شیڈنگ فری قرار دیا گیا ہے۔سب سے کم لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ فیڈرز سکھر الیکٹراک سپلائی کارپوریشن سیپکو کے ہیں،جس کے صرف 24 فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی۔ سیپسکو سکھر، لاڑ کانہ، شکار پور، نوشہرو فیروز ،گھوٹکی اور جیک آباد کے علاقوں میں بجلی فراہم کرتا ہے۔