اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی اور بلااشتعال فائرنگ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرلیا۔جمعرات کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفترخارجہ طلب کرکے ایل او سی پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یکم مارچ کو بھارت نے کوٹلی/جندروٹ اورچڑی کوٹ سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 70سالہ شخص شہید اور خاتون زخمی ہوئیں۔ترجمان کے مطابق بھارت مسلسل سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں کررہا ہے اور 2018 میں اب تک 400 سے زائد بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے جس کے نتیجے میں 19 افراد شہید ہوئے ہیں اور 69 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔دفتر خارجہ کے مطابق 2017 میں بھارتی فورسز نے ایل او سی پر سیز فائر کی 1970 بار خلاف ورزی کی تھی۔ترجمان کے مطابق بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنانا عالمی انسانی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔احتجاجی مراسلے میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے کی جانے والی سیز فائر کی خلاف ورزیاں علاقے میں امن و سیکیورٹی کیلئے خطرہ ہیں جو کسی تذویراتی حادثے کا سبب بن سکتی ہیں۔پاکستان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ 2003 میں ہونے والے سیز فائر معاہدے کی پاسداری کرے اور معاہدے کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرائی جائیں جبکہ اپنے فوجیوں کو سیز فائر کا احترام کرنے کی ہدایت دے تاکہ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر امن قائم رہ سکے۔پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ برائے پاکستان و بھارت (یواین ایم او جی آئی پی) کو سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت تفویض کردہ کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔